ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہ نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو جنم دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے کان میں نماز والی اذان دی۔ ترمذی، ابوداؤد۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4157]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1514) و أبو داود (5105) ٭ فيه عاصم بن عبيد الله ضعيف ضعفه الجمھور و له شاھدان موضوعان عند البيھقي في شعب الإيمان (8619 فيه يحيي بن العلاء: کذاب و 8620 فيه محمد بن يونس الکديمي: کذاب) ذکر تهما للرد عليھما و لا يستشھد بهما . فائدة: الأذان في أذن المولود صحيح، و عليه کان العمل (بلا إنکار) يعني أجمعت الأمة علي مشروعية العمل به في عھد الترمذي وغيره و الإجماع حجة شرعية .»