الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب الصيد والذبائح
كتاب الصيد والذبائح
--. عقیقہ میں کتنے جانور ذبح کیے جائیں
حدیث نمبر: 4152
عَن أُمِّ كُرْزٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَقِرُّوا الطَّيْرَ عَلَى مَكِنَاتِهَا» . قَالَتْ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ وَلَا يَضُرُّكُمْ ذُكْرَانًا كُنَّ أَوْ إِنَاثًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وللترمذي وَالنَّسَائِيّ من قَوْله: يَقُول: «عَن الْغُلَام» إِلَّا آخِره وَقَالَ التِّرْمِذِيّ: هَذَا صَحِيح
ام کرز رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پرندوں کو ان کی جگہوں پر رہنے دو۔ (فال لینے کے لیے انہیں نہ اڑاؤ) انہوں نے بیان کیا، اور میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے۔ اور ان کا نر یا مادہ ہونا تمہارے لیے مضر نہیں۔ ابوداؤد، ترمذی۔ اور نسائی کی روایت: لڑکے کی طرف سے .... آخر تک ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4152]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2835) و الترمذي (1516) و النسائي (165/7 ح 4223)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن