ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا تو فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودِ خیبر کو ان کے اموال پر برقرار رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہم تمہیں برقرار رکھیں گے جب تک اللہ تمہیں برقرار رکھے گا۔ “ اور میں انہیں نکالنے کا ارادہ رکھتا ہوں، جب عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں نکالنے کا پختہ ارادہ کر لیا تو بنی ابو الحقیق سے ایک آدمی ان کے پاس آیا اور اس نے کہا: امیر المومنین! کیا آپ ہمیں نکالتے ہیں جبکہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں (اپنے گھروں میں) برقرار رکھا اور ہمیں اموال پر بھی کام کرنے دیا۔ (اس پر) عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کو بھول گیا ہوں، تیری کیا حالت ہو گی جب تجھے خیبر سے نکال دیا جائے گا اور تیری جوان اونٹنی تیرے ساتھ دوڑے گی۔ اس نے کہا: کہ ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے مذاق تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کے دشمن! تم جھوٹ کہہ رہے ہو، عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں جلا وطن کر دیا، اور انہیں ان کے پھلوں کے بدلے، مال، اونٹ، پالان اور رسیاں وغیرہ دیں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4051]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2730)»