عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹ کے قریب ہوئے تو آپ نے اس کی کوہان سے ایک بال پکڑا پھر فرمایا: ”لوگو! اس مالِ غنیمت سے میرے لیے کوئی چیز نہیں اور یہ (بال تک) بھی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی انگلی اٹھائی البتہ خمس، اور خمس بھی تمہیں ہی لوٹا دیا جائے گا، تم دھاگہ اور سوئی تک جمع کرا دو۔ “ چنانچہ ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس کے ہاتھ میں بالوں کا ایک ٹکڑا سا تھا، اس نے عرض کیا: میں نے اسے جھل کو صحیح کرنے کے لیے لیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ چیز جو میری اور بنو عبد المطلب کی ہے وہ تیرے لیے ہے۔ “ اس آدمی نے کہا: اگر معاملہ اس قدر سنگین ہے تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں، اور اس نے اسے پھینک دیا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 4025]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2694)»