الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
--. میدان جہاد سے بھاگنے کا بیان
حدیث نمبر: 3958
وَعَن ابنِ عُمر قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً فَأَتَيْنَا الْمَدِينَةَ فَاخْتَفَيْنَا بِهَا وَقُلْنَا: هَلَكْنَا ثُمَّ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: يَا رَسُول الله نَحن الفارون. قَالَ: «بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ وَأَنَا فِئَتُكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ نَحْوَهُ وَقَالَ: «لَا بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ» قَالَ: فَدَنَوْنَا فَقَبَّلْنَا يَده فَقَالَ: «أَنا فِئَة من الْمُسْلِمِينَ» وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: كَانَ يَسْتَفْتِحُ وَحَدِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ «ابْغُونِي فِي ضُعَفَائِكُمْ» فِي بَابِ «فَضْلِ الْفُقَرَاءِ» إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک لشکر میں روانہ کیا، لوگ میدانِ جنگ سے بھاگ گئے اور ہم نے مدینہ منورہ پہنچ کر پناہ لی، اور ہم نے کہا: ہم مارے گئے، پھر ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم تو فرار ہونے والے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم دوبارہ حملہ کرنے والے ہو، اور میں تمہاری جماعت ہوں (کہ فرار کے زمرے میں نہیں، بلکہ تم جماعت کے پاس آئے ہو)۔ ترمذی۔ اور ابوداؤد کی روایت میں اسی طرح ہے، اور فرمایا: بلکہ جانے والے ہو۔ راوی بیان کرتے ہیں، ہم قریب ہوئے اور ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دست مبارک کو بوسہ دیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں مسلمانوں کی جماعت ہوں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ اور ہم امیہ بن عبداللہ سے مروی حدیث ((کان یستفتح)) اور ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: مجھے اپنے ضعفاء میں تلاش کرو۔ باب فضل الفقراء میں ان شاءاللہ تعالیٰ ذکر کریں گے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3958]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1716 وقال: حسن غريب) و أبو داود (2647)
٭ فيه يزيد بن أبي زياد: ضعيف مدلس مختلط .
حديث أمية بن عبد الله يأتي (5247) و حديث أبي الدرداء يأتي (5246)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف