علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب بدر کا دن تھا تو عتبہ بن ربیعہ آگے بڑھا، اس کے پیچھے اس کا بیٹا (ولید بن عتبہ) اور اس کا بھائی (شیبہ بن ربیعہ) بھی آ گیا تو عتبہ نے کہا: مقابلے پر کون آتا ہے؟ اس کی اس للکار کا انصار کے نوجوانوں نے جواب دیا تو اس نے پوچھا، تم کون ہو؟ انہوں نے اسے بتایا تو اس نے کہا: ہمارا تم سے کوئی سروکار نہیں، ہم تو اپنے چچا زادوں سے لڑنا چاہتے ہیں، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حمزہ! اٹھو، علی! اٹھو، عبیدہ بن حارث! اٹھو۔ “ حمزہ رضی اللہ عنہ عتبہ کی طرف متوجہ ہوئے اور میں شیبہ کی طرف، جبکہ عبیدہ رضی اللہ عنہ اور ولید کے درمیان دو دو وار ہوئے اور اِن دونوں میں سے ہر ایک نے اپنے مقابل کو زخمی کیا، پھر ہم ولید پر پل پڑے اور اسے قتل کر دیا اور ہم نے عبیدہ رضی اللہ عنہ کو اٹھا لیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3957]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (117/1 ح 948) و أبو داود (2665) ٭ أبو إسحاق مدلس و عنعن و له شواھد مرسلة .»