ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک لشکر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں روانہ ہوئے تو ایک آدمی ایک غار کے پاس سے گزرا جس میں تھوڑا سا پانی اور سبزہ تھا، اس نے اپنے دل میں سوچا کہ وہ دنیا سے الگ تھلگ ہو کر اسی جگہ قیام پذیر ہو جائے، اس نے اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے یہودیت کے لیے مبعوث نہیں کیا گیا ہے اور نہ نصرانیت کے لیے بھیجا گیا ہے بلکہ مجھے تو دین توحید جو کہ آسان دین ہے دیکر بھیجا گیا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جان ہے! اللہ کی راہ میں صبح یا شام لگانا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے اور تم میں سے کسی کا (جہاد کی) صف میں قیام اس کی ساٹھ سال کی نماز سے بہتر ہے۔ “ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجهاد/حدیث: 3849]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه أحمد (366/5 ح 22647) ٭ فيه معان بن رفاعة (ضعيف) عن علي بن يزيد (ضعيف جدًا) عن القاسم عن أبي أمامة به إلخ .»