علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یمن کا قاضی بنا کر بھیجا تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ مجھے بھیج رہے ہیں، جبکہ میں نوعمر ہوں اور مجھے قضا کے بارے میں علم بھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک عنقریب اللہ تیرے دل کی راہنمائی کرے گا اور تیری زبان کو استقامت عطا فرمائے گا، جب دو آدمی تیرے پاس مقدمہ لے کر آئیں تو دوسرے فریق کی بات سنے بغیر پہلے فریق کے حق میں فیصلہ نہ کرنا کیونکہ یہ لائق تر ہے کہ تیرے لیے قضا واضح ہو جائے۔ “ علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس کے بعد مجھے قضا میں شک نہیں ہوا۔ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ”میں تمہارے درمیان اپنی رائے سے فیصلہ کروں گا۔ “ کو ہم ”باب الاقضیۃ و الشھادات“ میں ان شاء اللہ تعالیٰ ذکر کریں گے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الإمارة والقضاء/حدیث: 3738]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1331 و قال: حسن) و أبو داود (3582) و ابن ماجه (2310) ٭ شريک القاضي مدلس و عنعن و حنش بن المعتمر ضعيف ضعفه الجمھور و للحديث شواھد ضعيفة عند ابن ماجه (2310) وغيره .»