عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے سال خطبہ ارشاد فرمایا تو فرمایا: ”لوگو! اسلام میں کوئی نیا معاہدہ نہیں، اور دورِ جاہلیت میں جو معاہدہ تھا اسلام اس میں اضافہ نہیں کرتا البتہ اسے مضبوط کرتا ہے، مومن دشمن کے مقابلے میں باہم دستِ واحد کی طرح ہیں ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دے سکتا ہے اور ان میں سے جو دوردراز ہے وہ بھی ان تک پہنچاتا ہے، اور ان کے لشکر جہاد میں شریک نہ ہونے والوں کو بھی مال غنیمت میں شریک کرتے ہیں۔ کسی مومن کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا، کافر کی دیت، مسلمان کی دیت سے نصف ہے، زکوۃ وصول کرنے والا نہ اپنے پاس زکوۃ منگائے اور نہ زکوۃ دینے والے اپنا مال دور لے جائیں اور ان کے صدقات ان کے گھروں ہی سے وصول کیے جائیں۔ “ اور ایک روایت میں ہے: ”ذمی کی دیت، آزاد آدمی کی دیت کے نصف ہے۔ “ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3496]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (180/2 ح 6692) و أبو داود (4531 الرواية الثانية: 4583)»