غریف بن عیاش دیلمی بیان کرتے ہیں، ہم واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو ہم نے کہا: ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیں جس میں کوئی کمی بیشی نہ ہو، وہ (اس بات سے) ناراض ہو گئے اور کہا: تم قرآن کی تلاوت کرتے ہو، جبکہ اس کا مصحف اس کے گھر میں موجود ہوتا ہے اس کے باوجود وہ کمی بیشی کر لیتا ہے، ہم نے کہا: ہم نے تو صرف ایسی حدیث کا ارادہ کیا تھا جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: ہم اپنے ایک ساتھی کے بارے میں، جس نے قتل کی وجہ سے جہنم کو واجب کر لیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی طرف سے غلام آزاد کرو، اللہ اس کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو جہنم کی آگ سے آزاد کر دے گا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب العتق/حدیث: 3386]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3964) و النسائي (في الکبري: 4891) [و صححه ابن حبان (1206) والحاکم علي شرط الشيخين (212/2) ووافقه الذهبي] ٭ (عبد الله) الغريف بن الديلمي: حسن الحديث، و ثقه الحاکم وغيره.»