الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
--. ماں یا باپ کسی ایک کے ساتھ رہنے کا بالغ بچّہ کو اختیار
حدیث نمبر: 3381
عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ سُلَيْمَانَ مَوْلًى لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَارِسِيَّةٌ مَعَهَا ابْنٌ لَهَا وَقَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا فَادَّعَيَاهُ فَرَطَنَتْ لَهُ تَقُولُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي. فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اسْتهمَا رَطَنَ لَهَا بِذَلِكَ. فَجَاءَ زَوْجُهَا وَقَالَ: مَنْ يُحَاقُّنِي فِي ابْنِي؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أَقُولُ هَذَا إِلَّا أَنِّي كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ وَعِنْدَ النَّسَائِيِّ: مِنْ عَذْبِ الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْتَهِمَا عَلَيْهِ» . فَقَالَ زَوْجُهَا مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ» فَأَخَذَ بيد أمه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد. وَالنَّسَائِيّ لكنه ذكر الْمسند. وَرَوَاهُ الدَّارمِيّ عَن هِلَال بن أُسَامَة
ہلال بن اسامہ اہل مدینہ کے آزاد کردہ غلام ابومیمونہ سلیمان سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: اس دوران کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک فارسی (عجمی) عورت، جس کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی تھی، اپنے بیٹے کو لے کر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور وہ دونوں (والد اور والدہ) اس کا دعویٰ کرتے تھے، اس عورت نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے فارسی میں بات کرتے ہوئے کہا: ابوہریرہ! میرا خاوند میرے اس بیٹے کو لے جانا چاہتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم دونوں اس کے متعلق قرعہ اندازی کرو۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس کے متعلق اسے فارسی میں بتایا، جب اس کا خاوند آیا تو اس نے کہا: میرے بیٹے کے متعلق کون مجھ سے جھگڑتا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ! میں یہ فیصلہ اس لیے دے رہا ہوں کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میرا خاوند میرے اس بیٹے کو لے جانا چاہتا ہے، جبکہ وہ مجھے فائدہ پہنچاتا ہے اور ابوعنبہ کے کنویں سے پانی لا کر مجھے پلاتا ہے، اور نسائی کی روایت میں ہے: میٹھا پانی۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے متعلق قرعہ اندازی کرو۔ تو اس کے خاوند نے کہا: میرے بچے کے بارے میں مجھ سے کون جھگڑتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تیرا والد ہے اور یہ تیری والدہ ہے، لہذا تم ان میں سے جس کا چاہو ہاتھ پکڑ لو، اس نے اپنی والدہ کا ہاتھ پکڑ لیا۔ ابوداؤد، نسائی، لیکن انہوں نے اسے مسند روایت کیا ہے۔ اور دارمی نے اسے ہلال بن اسامہ سے روایت کیا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3381]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2277) والنسائي (185/6 ح 3526 مختصرًا) و الدارمي (170/2 ح2298) و تقدم (3380) والحديث السابق .»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح