الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
--. قرآن کریم کی کچھ سورتیں بطور حق مہر
حدیث نمبر: 3202
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ فَقَامَتْ طَوِيلًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ فِيهَا حَاجَةٌ فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ تُصْدِقُهَا؟» قَالَ: مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي هَذَا. قَالَ: «فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ» فَالْتَمَسَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ» قَالَ: نَعَمْ سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا فَقَالَ: «زَوَّجْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «انْطَلِقْ فَقَدْ زَوَّجْتُكَهَا فَعَلِّمْهَا مِنَ الْقُرْآنِ»
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنے آپ کو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہبہ کیا، وہ دیر تک کھڑی رہی، تو ایک آدمی کھڑا ہوا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اس میں رغبت نہیں رکھتے تو پھر اس سے میری شادی کر دیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اسے مہر دینے کے لیے تمہارے پاس کچھ ہے؟ اس نے عرض کیا: میرے پاس تو صرف میری یہ چادر ہی ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تلاش کرو خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی ہو۔ اس نے تلاش کیا لیکن اس نے کچھ نہ پایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں قرآن کا کچھ حصہ یاد ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، فلاں فلاں سورت۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے قرآن کے اس حصے کے ذریعے جو تمہیں یاد ہے تمہاری اس سے شادی کر دی۔ ایک دوسری روایت میں ہے: جاؤ! میں نے تمہاری اس سے شادی کر دی، اسے قرآن (کا وہ حصہ جو تمہیں یاد ہے) سکھا دو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3202]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5135) و مسلم (1425/77)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه