عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابواہاب بن عزیز کی بیٹی سے شادی کر لی تو ایک عورت آئی، اس نے کہا: میں نے عقبہ اور اس کی بیوی کو دودھ پلایا ہے۔ (یعنی یہ آپس میں رضاعی بہن بھائی ہیں) عقبہ نے اس عورت سے کہا: مجھے تو معلوم نہیں کہ تم نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ ہی تم نے مجھے بتایا ہے۔ انہوں نے ابواہاب کے گھر والوں کے پاس کسی آدمی کو بھیجا تو اس نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہمیں تو معلوم نہیں کہ اس نے ہماری اس لڑکی کو دودھ پلایا ہے، وہ مدینہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(تم اس کے ساتھ) کس طرح (تعلق زن و شو قائم کر سکتے ہو) حالانکہ یہ کہہ دیا گیا (کہ تم اس کے رضاعی بھائی ہو)۔ “ عقبہ رضی اللہ عنہ نے اسے الگ کر دیا اور اس نے ان کے علاوہ کسی اور سے نکاح کیا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب النكاح/حدیث: 3169]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2640)»