الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
--. میراث سے پہلے قرض کی واپسی ہونا چاہیے
حدیث نمبر: 2928
وَعَن سعد بن الأطول قَالَ: مَاتَ أَخِي وَتَرَكَ ثَلَاثَمِائَةِ دِينَارٍ وَتَرَكَ وَلَدًا صِغَارًا فَأَرَدْتُ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن أخلك مَحْبُوسٌ بِدَيْنِهِ فَاقْضِ عَنْهُ» . قَالَ: فَذَهَبْتُ فَقَضَيْتُ عَنهُ وَلم تبْق إِلَّا امْرَأَةٌ تَدَّعِي دِينَارَيْنِ وَلَيْسَتْ لَهَا بَيِّنَةٌ قَالَ: «أعْطهَا فَإِنَّهَا صَدَقَة» . رَوَاهُ أَحْمد
سعد بن اطول رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میرا بھائی فوت ہو گیا اور اس نے تین سو دینار اور چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑے، میں نے ارادہ کیا کہ میں (یہ رقم) ان پر خرچ کروں، لیکن رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: تیرا بھائی اپنے قرض کی وجہ سے محبوس ہے، (پہلے) اس کی طرف سے قرض ادا کرو۔ وہ بیان کرتے ہیں۔ میں گیا اور اس کی طرف سے قرض ادا کیا، پھر میں واپس آیا تو عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے اس کی طرف سے سارا قرض ادا کر دیا ہے، صرف ایک عورت باقی رہ گئی ہے جو دو دینار کا مطالبہ کرتی ہے۔ جبکہ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے دے دو کیونکہ وہ سچی ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2928]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (7/5ح 20336. 20337، 136/4 ح 17359 واللفظ له) [و ابن ماجه:2433]
٭ عبد الملک أبو جعفر مجھول الحال و للحديث شاھد صحيح عند أحمد (7/5) وغيره دون قوله: ’’و ترک ثلاثمائة‘‘ .»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف