ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی مقروض کا جنازہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے: ”کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟“ اگر آپ کو بتایا جاتا کہ اس نے جو کچھ چھوڑا ہے اس سے قرض ادا ہو جائے گا تو آپ نمازِ جنازہ پڑھاتے، ورنہ (نہ پڑھاتے) مسلمانوں سے کہتے: ”اپنے ساتھی کی نمازِ جنازہ پڑھو۔ “ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو فتوحات نصیب فرمائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ”میں مومنوں کا ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق دار ہوں، جو مومن فوت ہو جائے اور وہ مقروض ہو تو اس کا قرض میرے ذمہ ہے، اور جو شخص مال چھوڑ جائے تو وہ اُس کے ورثا کے لیے ہے۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب البيوع/حدیث: 2913]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2298) و مسلم (1619/14)»