علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے صرف قرآن اور جو کچھ اس صحیفے میں ہے وہ لکھا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ عیر سے ثور تک حرم ہے، جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعت ایجاد کرنے والے کو پناہ دے تو اس پر اللہ تعالیٰ، تمام فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کی نفل عبادت قبول ہو گی نہ فرض۔ مسلمانوں کی امان ایک ہی ہے، اور اس میں ادنی مسلمان کی امان کی بھی برابر حیثیت ہے، جو شخص کسی مسلمان کے عہد کو توڑے تو اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کا نفل قبول ہو گا نہ فرض، اور جو شخص اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر کسی قوم سے معاہدہ کر لے تو اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اور اس کا نفل قبول ہو گا نہ فرض۔ “ اور صحیحین ہی کی روایت میں ہے: ”جو شخص اپنے آپ کو باپ کے سوا کسی اور کی طرف منسوب کر لے یا اپنے مالکوں کے علاوہ کسی اور سے معاہدہ کر لے تو اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس سے نفل قبول ہو گا نہ فرض۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2728]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1870) و مسلم (467 /1370)»