عابس بن ربیعہ بیان کرتے ہیں، میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ رضی اللہ عنہ حجر اسود کو بوسہ دے رہے ہیں اور فرما رہے ہیں: میں خوب جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، تو نفع و نقصان کا مالک نہیں۔ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2589]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1597) و مسلم (1270/251)»