ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا: حاجی کی صفت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پراگندہ، بکھرے ہوئے بال اور میل کچیل۔ “ پھر دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا، اللہ کے رسول! کون سا حج افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بلند آواز سے تکبیریں کہنا اور قربانی کا خون بہانا۔ “ پھر ایک اور کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا، راستے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”زادراہ اور سواری۔ “ شرح السنہ، اور امام ابن ماجہ نے اسے اپنی سنن میں روایت کیا لیکن انہوں نے آخری بات (راستے سے کیا مراد ہے؟) ذکر نہیں کی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البغوی شرح السنہ و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناسك/حدیث: 2527]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (14/7 ح 1847) و ابن ماجه (2896) ٭ إبراهيم بن يزيد الخوزي ضعيف و انظر الحديث السابق (2526)»