عطا ؒ بیان کرتے ہیں، اگر کلی کرے، پھر منہ کے پانی کو گرا دے تو پھر اگر وہ اپنا تھوک اور جو پانی اس کے منہ میں باقی رہ گیا تھا نگل لے تو اس کے لیے مضر نہیں، البتہ وہ گوند نہ چبائے، اگر وہ گوند کا لعاب نگل لے تو میں نہیں کہتا کہ وہ روزہ توڑ لے گا، لیکن اسے اس سے روکا جائے گا۔ امام بخاری نے اسے ترجمعہ الباب میں روایت کیا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2018]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (الصوم باب: 28 بعد ح 1934)»