ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کسی چیز کا جوڑا اللہ کی راہ میں خرچ کیا تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا، اور جنت کے (آٹھ) دروازے ہیں، جو شخص نمازی ہو گا اسے باب الصلوۃ سے دعوت دی جائے گی، جو مجاہد ہو گا اسے باب الجہاد سے آواز دی جائے گی، جو اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے باب الصدقہ سے بلایا جائے گا، روزہ دار کو باب الریان سے آواز دی جائے گی۔ “ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، ویسے ضروری تو نہیں کہ کسی کو ان سب دروازوں سے بلایا جائے، پھر بھی کیا کسی کو ان تمام دروازوں سے دعوت دی جائے گی؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، میں امید کرتا ہوں کہ آپ انہی میں سے ہوں گے۔ “ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1890]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1898) و مسلم (1207/85)»