الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
--. زکوٰۃ دینے سے مال پاک ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 1781
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ) كَبُرَ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ. فَقَالَ عُمَرُ أَنَا أُفَرِّجُ عَنْكُمْ فَانْطَلَقَ. فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ قد كبر على أَصْحَابك هَذِه الْآيَة. فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لم يفْرض الزَّكَاة إِلَّا ليطيب بهَا مَا بَقِيَ مِنْ أَمْوَالِكُمْ وَإِنَّمَا فَرَضَ الْمَوَارِيثَ وَذكر كلمة لتَكون لمن بعدكم» قَالَ فَكَبَّرَ عُمَرُ. ثُمَّ قَالَ لَهُ: «أَلَا أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حفظته» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب یہ آیت: جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں،،،،،، نازل ہوئی تو یہ مسلمانوں پر بہت گراں گزری، تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہاری اس مشکل کو حل کرتا ہوں، وہ گئے اور عرض کیا، اللہ کے نبی! یہ آیت آپ کے صحابہ پر بہت گراں گزری ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے زکوۃ اس لیے فرض کی ہے تاکہ وہ تمہارے باقی اموال کو پاک کر دے، اور اس نے وراثت کو اس لیے فرض کیا۔ راوی کہتے ہیں: آپ نے ایک کلمہ ذکر کیا: تاکہ وہ تمہارے بعد والوں کے لیے ہو جائے۔ راوی بیان کرتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے (خوشی کے ساتھ) نعرہ تکبیر بلند کیا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: کیا میں تمہیں آدمی کے بہترین خزانے کے متعلق نہ بتاؤں؟ وہ صالحہ بیوی ہے، جب وہ اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے، جب وہ اسے حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور جب وہ اس کے پاس نہ ہو تو وہ اس (کے تمام حقوق) کی حفاظت کرے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1781]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1664)
٭ غيلان بن جامع: رواه عن عثمان بن عمير أبي اليقظان عن جعفر بن إياس عن مجاھد عن ابن عباس به (البيھقي 83/4) وأبو اليقظان ضعيف مدلس فالعلة مدمرة.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف