عائشہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آپ جانتی ہیں کہ نصف شعبان کی رات کیا واقع ہوتا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس میں کیا واقع ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس سال پیدا ہونے والے اور اس سال فوت ہونے والے ہر شخص کا نام اس رات لکھ دیا جاتا ہے، اسی رات ان کے اعمال اوپر چڑھتے ہیں اور اسی رات ان کا رزق نازل کیا جاتا ہے۔ “ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی رحمت کے بغیر کوئی بھی شخص جنت میں نہیں جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین بار فرمایا: ”اللہ کی رحمت کے بغیر کوئی بھی شخص جنت میں نہیں جائے گا۔ “ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: ”میں بھی نہیں، جب تک اللہ اپنی طرف سے مجھے ڈھانپ نہ لے۔ “ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 1305]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في الدعوات الکبير (لم أجده في المطبوع منه) ٭ و رواه البيھقي في شعب الإيمان (3835) من طريق العلاء بن الحارث عن عائشة به وھو منقطع و رواه البيھقي في فضائل الأوقات (ص 126. 128 ح 26) نحوه مطولاً و فيه النظر بن کثير العبدي وھو ضعيف وللحديث شواھد ضعيفة و أخرج النسائي (4/ 201 ح 2359) بسند حسن: ’’وھو شھر ترفع فيه الأعمال إلي رب العالمين‘‘ يعني شعبان.»