الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
--. نماز تراویح کے اہتمام کا بیان
حدیث نمبر: 1298
عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ فَلَمْ يَقُمْ بِنَا شَيْئًا مِنَ الشَّهْرِ حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ فَلَمَّا كَانَتِ السَّادِسَةُ لَمْ يَقُمْ بِنَا فَلَمَّا كَانَتِ الْخَامِسَةُ قَامَ بِنَا حَتَّى ذهب شطر اللَّيْل فَقلت: يارسول الله لَو نفلتنا قيام هَذِه اللَّيْلَة. قَالَ فَقَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى ينْصَرف حسب لَهُ قيام اللَّيْلَة» . قَالَ: فَلَمَّا كَانَت الرَّابِعَة لم يقم فَلَمَّا كَانَتِ الثَّالِثَةُ جَمَعَ أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ وَالنَّاسَ فَقَامَ بِنَا حَتَّى خَشِينَا أَنْ يَفُوتَنَا الْفَلَاحُ. قَالَ قُلْتُ: وَمَا الْفَلَاحُ؟ قَالَ: السَّحُورُ. ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا بَقِيَّةَ الشَّهْرِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّ التِّرْمِذِيَّ لَمْ يَذْكُرْ: ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا بَقِيَّة الشَّهْر
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روزے رکھے، آپ نے اس ماہ میں ہمیں تراویح نہ پڑھائی حتیٰ کہ سات دن باقی رہ گئے تو آپ نے ہمیں تراویح پڑھائی حتیٰ کہ تہائی رات بیت گئی، جب چھٹی رات ہوئی تو آپ نے ہمیں تراویح نہ پڑھائی، جب پانچویں رات ہوئی تو آپ نے ہمیں تراویح پڑھائی حتیٰ کہ نصف شب بیت گئی۔ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کاش کہ آپ اس رات کے قیام کو بڑھا دیتے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے حتیٰ کہ وہ فارغ ہوتا ہے تو اس کے لیے پوری رات کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے۔ جب چوتھی رات آئی تو آپ نے ہمیں نماز تراویح نہ پڑھائی حتیٰ کہ تہائی رات باقی رہ گئی۔ جب تیسری رات آئی تو آپ نے اپنے اہل و عیال اور لوگوں کو اکٹھا کیا اور ہمیں نماز تراویح پڑھائی، (اور اتنا لمبا قیام فرمایا) حتیٰ کہ ہمیں اپنی سحری فوت ہو جانے کا اندیشہ ہوا (راوی کہتے ہیں) میں نے کہا: فلاح سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: سحری، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مہینے کے باقی ایام میں ہمیں تراویح نہ پڑھائی۔ ابوداؤد، ترمذی، نسائی، اور ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا، البتہ امام ترمذی نے آپ نے مہینے کے باقی ایام میں ہمیں تراویح نہیں پڑھائی کا ذکر نہیں کیا۔ صحیح۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 1298]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «و إسناده صحيح، رواه أبو داود (1375) و الترمذي (806 وقال: حسن صحيح.) و النسائي (83/3، 84 ح 1365) و ابن ماجه (1327) [و صححه ابن خزيمة (2206) و ابن حبان (919) ] »

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح