عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو آپ اپنی نماز کا افتتاح اس دعا سے کرتے تھے: ”اے اللہ! جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب! زمین و آسمان کو عدم سے وجود میں لانے والے حاضر و غائب کے جاننے والے، تو ہی اپنے بندوں کا ان امور میں فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، ان اختلافی امور میں اپنی توفیق سے تو ہی میری راہنمائی فرما، بے شک تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف راہنمائی فرماتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 1212]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (200 / 770)»