ابوعطیہ عقیلی بیان کرتے ہیں، مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری نماز کی جگہ پر ہمارے پاس تشریف لایا کرتے اور باتیں کیا کرتے تھے، ایک روز نماز کا وقت ہو گیا، ابوعطیہ نے کہا، ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ آگے بڑھیں اور نماز پڑھائیں، انہوں نے ہمیں فرمایا: اپنے کسی آدمی کو آگے کرو وہ تمہیں نماز پڑھائے گا: ”میں عنقریب تمہیں بتاؤں گا کہ میں تمہیں نماز کیوں نہیں پڑھاتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص کسی قوم کے پاس جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرائے بلکہ انہی میں سے کوئی شخص ان کی امامت کرائے۔ “ ابوداؤد، ترمذی، نسائی، البتہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ تک اکتفا کیا ہے۔ حسن۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 1120]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (596) و الترمذي (356 وقال: حسن صحيح) والنسائي (80/2 ح 788)»