عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا، انہوں نے بہت سا مال غنیمت حاصل کیا اور بہت جلد (مدینہ) واپس آ گئے تو ہم میں سے ایک آدمی نے کہا: ہم نے اس لشکر سے زیادہ مال غنیمت لے کر اور اتنی جلدی واپس آتے ہوئے کوئی لشکر نہیں دیکھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں زیادہ مال غنیمت کے ساتھ زیادہ جلدی واپس آنے والے لشکر کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہ ایسے لوگ ہیں جو با جماعت فجر پڑھنے کے بعد بیٹھ کر طلوع آفتاب تک اللہ کا ذکر کرتے رہتے ہیں، پس یہ وہ لوگ ہیں جو بہترین مال غنیمت لے کر بہت جلد واپس آنے والے ہیں۔ “ ترمذی، اور انہوں نے کہا: یہ حدیث غریب ہے، حماد بن ابی حمید راوی حدیث کے بارے میں ضعیف ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 977]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3561) [و للحديث شواھد ضعيفة .] »