عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں تشہد (اس اہتمام کے ساتھ) سکھاتے تھے جیسے ہمیں قرآن کی کوئی سورت سکھاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”(میری ساری) قولی، بدنی اور مالی عبادات اللہ کے لیے خاص ہیں، اے نبی! آپ پر اللہ کی رحمت، سلامتی اور برکتیں ہوں، اور ہم پر اور اللہ کے دوسرے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ “ رواہ مسلم۔ اور میں نے صحیحین میں اور حمیدی میں الف لام کے بغیر ((سلام علیک)) اور ((سلام علینا)) نہیں پایا، لیکن صاحب الجامع (ابن اثیر)نے امام ترمذی سے اسے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 910]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (60/ 403) والترمذي (290 و قال: حسن صحيح غريب .)»