الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
--. حیض کے مسائل
حدیث نمبر: 545
عَن أنس: إِنَّ الْيَهُودَ كَانُوا إِذَا حَاضَتِ الْمَرْأَةُ فِيهِمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهَا وَلَمْ يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ فَسَأَلَ أَصْحَاب النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى (ويسألونك عَن الْمَحِيض قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ) الْآيَة. فَبَلَغَ ذَلِكَ الْيَهُودَ. فَقَالُوا: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ مِنْ أَمْرِنَا شَيْئًا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حَضَيْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ فَقَالَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا أَفَلَا نُجَامِعُهُنَّ؟ فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا. فَخَرَجَا فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ فِي آثَارِهِمَا فَسَقَاهُمَا فعرفا أَن لم يجد عَلَيْهِمَا. رَوَاهُ مُسلم
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، یہودیوں کا یہ طرز عمل تھا کہ جب ان میں کسی عورت کو حیض آ جاتا تو وہ اس کے ساتھ کھاتے نہ انہیں گھر میں ساتھ رکھتے، پس نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے آپ سے مسئلہ دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: وہ آپ سے حیض کے بارے میں مسئلہ دریافت کرتے ہیں۔ تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جماع کے علاوہ سب کچھ کرو۔ چنانچہ یہودیوں کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے کہا یہ آدمی (نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کیا چاہتا ہے یہ تمام معاملات میں ہماری مخالفت ہی کرتا ہے۔ چنانچہ اُسید بن حُضیر اور عبادہ بن بشیر رضی اللہ عنہ حاضر خدمت ہوئے تو انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہودی یہ یہ کہتے ہیں، کیا ہم ان سے (حالت حیض میں) جماع نہ کریں؟ اس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، حتیٰ کہ ان دونوں نے خیال کیا کہ آپ ان دوں پر ناراض ہو گئے ہیں، پس وہ وہاں سے چل دیے، انہیں دودھ کا ہدیہ ملا جو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیجا گیا تھا، چنانچہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی شخص کو ان کے پیچھے بھیجا اور انہیں دودھ پلایا جس سے انہوں نے پہچان لیا کہ آپ ان پر ناراض نہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 545]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (16/ 302)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح