عمار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: میں جنبی ہو گیا ہوں، لیکن مجھے پانی نہیں ملا، (یہ سن کر) عمار نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ کو یاد نہیں، کہ ہم ایک مرتبہ سفر میں تھے، آپ نے نماز نہ پڑھی، جبکہ میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا، اور نماز پڑھ لی، پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے اس طرح کرنا کافی تھا۔ “ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ زمین پر مارے اور ان میں پھونک ماری، پھر ان سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کیا۔ بخاری۔ متفق علیہ۔ اور مسلم میں بھی اسی طرح ہے، اور اس میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے کافی تھا کہ تم اپنے ہاتھ زمین پر مارتے، پھر اس میں پھونک مارتے اور پھر ان کے ساتھ اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کرتے۔ “[مشكوة المصابيح/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 528]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (338) و مسلم (112 / 368)»