الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْعِلْمِ
علم کا بیان
1.1. روزانہ وعظ و نصیحت سے گریز
حدیث نمبر: 207
‏‏‏‏وَعَن شَقِيق: كَانَ عبد الله يُذَكِّرُ النَّاسَ فِي كُلِّ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوَدِدْتُ أَنَّكَ ذكرتنا كُلِّ يَوْمٍ قَالَ أَمَا إِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْ ذَلِكَ أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُمِلَّكُمْ وَإِنِّي أَتَخَوَّلُكُمْ بِالْمَوْعِظَةِ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَوَّلُنَا بِهَا مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا
شقیق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہر جمعرات لوگوں کو وعظ و نصیحت کیا کرتے تھے، کسی آدمی نے ان سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! میں چاہتا ہوں کہ آپ ہر روز ہمیں وعظ و نصیحت کیا کریں، انہوں نے فرمایا: سن لو! ہر روز وعظ و نصیحت کرنے سے مجھے یہی امر مانع ہے کہ میں تمہیں اکتاہٹ میں ڈالنا ناپسند کرتا ہوں، میں وعظ و نصیحت کے ذریعے تمہارا ویسے ہی خیال رکھتا ہوں جیسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس اندیشے کے پیش نظر کے ہم اکتا نہ جائیں، ہمارا خیال رکھا کرتے تھے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 207]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (68) و مسلم (82/ 2821)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 208
‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلَاثًا حَتَّى تُفْهَمَ عَنْهُ وَإِذَا أَتَى عَلَى قَوْمٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثًا". رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی گفتگو فرماتے تو آپ ایک جملے کوتین مرتبہ دہراتے حتیٰ کہ اسے سمجھ اور یاد کر لیا جائے، اور جب آپ کسی قوم کے پاس تشریف لاتے اور انہیں سلام کرنے کا ارادہ فرماتے تو تین مرتبہ سلام کرتے۔  اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 208]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (95)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح