الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
3.24. اللہ تعالیٰ کا زریت آدم کے ساتھ گفتگو فرمانا
حدیث نمبر: 121
‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَخذ الله الْمِيثَاق من ظهر آدم بنعمان يَعْنِي عَرَفَة فَأخْرج من صلبه كل ذُرِّيَّة ذَرَاهَا فَنَثَرَهُمْ بَيْنَ يَدَيْهِ كَالذَّرِّ ثُمَّ كَلَّمَهُمْ قِبَلًا قَالَ: (أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَى شَهِدْنَا أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَذَا غافلين أَوْ تَقُولُوا إِنَّمَا أَشْرَكَ آبَاؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَكُنَّا ذُرِّيَّةً مِنْ بَعْدِهِمْ أَفَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ المبطلون) ‏‏‏‏رَوَاهُ أَحْمد ‏‏‏‏ 
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے عرفہ کے نزدیک مقام نعمان پر اولاد آدم سے عہد لینے کا ارادہ فرمایا تو ان کی صلب سے (ان کی) تمام اولاد کو جسے پیدا کرنا تھا نکالا تو انہیں ان کے سامنے بکھیر دیا، جیسے چیونٹیاں ہوں، پھر ان سے براہ راست خطاب کیا تو فرمایا: کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے کہا: کیوں نہیں۔ ہم اس پر گواہ ہیں (یہ اقرار اس لیے لیا گیا) کہ کہیں قیامت کے دن تم یہ نہ کہو کہ ہم تو اس حقیقت سے محض بے خبر تھے، یا یوں کہو کہ شرک تو ہمارے آباء نے کیا تھا، ہم تو ان کی اولاد ہیں جو ان کے بعد آئے، کیا تو ہمیں ان غلط کاروں کے کاموں پر ہلاک کر دے گا۔ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 121]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده حسن، رواه أحمد (1/ 272 ح 2455) [والنسائي في الکبري (6/ 347 ح 11191) و صححه الحاکم (1/ 27، 2/ 544) ووافقه الذهبي .]
٭ و للحديث شواهد منھا ما رواه الطبري في تفسيره (9/ 75، 76) بسند صحيح عن ابن عباس موقوفًا وله حکم المرفوع.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن

حدیث نمبر: 122
عَن أبي بن كَعْب فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِنْ بَنِي آدَمَ مِنْ ظُهُورهمْ ذرياتهم وأشهدهم على أنفسهم) ‏‏‏‏الْآيَة قَالَ جمعهم فجعلهم أرواحا ثُمَّ صَوَّرَهُمْ فَاسْتَنْطَقَهُمْ فَتَكَلَّمُوا ثُمَّ أَخَذَ -[44]- عَلَيْهِمُ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَى أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالَ فَإِنِّي أشهد عَلَيْكُم السَّمَوَات السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأُشْهِدُ عَلَيْكُمْ أَبَاكُمْ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَمْ نَعْلَمْ بِهَذَا اعْلَمُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ غَيْرِي وَلَا رَبَّ غَيْرِي فَلَا تُشْرِكُوا بِي شَيْئا وَإِنِّي سَأُرْسِلُ إِلَيْكُمْ رُسُلِي يُذَكِّرُونَكُمْ عَهْدِي وَمِيثَاقِي وَأُنْزِلُ عَلَيْكُمْ كُتُبِي قَالُوا شَهِدْنَا بِأَنَّكَ رَبُّنَا وَإِلَهُنَا لَا رب لَنَا غَيْرُكَ فَأَقَرُّوا بِذَلِكَ وَرُفِعَ عَلَيْهِمْ آدَمُ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ فَرَأَى الْغَنِيَّ وَالْفَقِيرَ وَحَسَنَ الصُّورَةِ وَدُونَ ذَلِكَ فَقَالَ رَبِّ لَوْلَا سَوَّيْتَ بَيْنَ عِبَادِكَ قَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَشْكُرَ وَرَأَى الْأَنْبِيَاءَ فِيهِمْ مِثْلَ السُّرُجِ عَلَيْهِمُ النُّورُ خُصُّوا بِمِيثَاقٍ آخَرَ فِي الرِّسَالَةِ وَالنُّبُوَّةِ وَهُوَ قَوْلُهُ تَعَالَى (وَإِذ أَخذنَا من النَّبِيين ميثاقهم) ‏‏‏‏إِلَى قَوْله (عِيسَى ابْن مَرْيَم) ‏‏‏‏كَانَ فِي تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فَأَرْسَلَهُ إِلَى مَرْيَمَ فَحُدِّثَ عَنْ أُبَيٍّ أَنَّهُ دَخَلَ مِنْ فِيهَا. رَوَاهُ أَحْمد ‏‏‏‏ 
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے اللہ عزوجل کے فرمان: جب آپ کے رب نے بنی آدم سے ان کی پشت سے ان کی نسل کو نکالا۔ کی تفسیر میں فرمایا: اس نے ان کو جمع کیا تو ان کی مختلف اصناف بنا دیں، پھر ان کی تصویر کشی کی، انہیں بولنے کو کہا تو انہوں نے کلام کیا، پھر ان سے عہد و میثاق لیا اور انہیں ان کی جانوں پر گواہ بنایا: کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں ساتوں آسمانوں، ساتوں زمینوں اور تمہارے باپ آدم ؑ کو تم پر گواہ بناتا ہوں کہ کہیں تم روز قیامت یہ نہ کہو: ہمیں اس کا پتہ نہیں، جان لو کہ میرے سوا کوئی معبود برحق ہے نہ کوئی رب، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا، میں اپنے رسول تمہاری طرف بھیجوں گا وہ میرا عہد و میثاق تمہیں یاد دلاتے رہیں گے۔ اور میں اپنی کتابیں تم پر نازل فرماؤں گا، تو انہوں نے کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو ہمارا رب ہے اور ہمارا معبود ہے۔ تیرے سوا ہمارا کوئی رب ہے نہ معبود، انہوں نے اس کا اقرار کر لیا، اور آدم ؑ کو ان پر ظاہر کیا گیا، وہ انہیں دیکھنے لگے تو انہوں نے غنی و فقیر اور خوبصورت و بدصورت کو دیکھا تو عرض کیا، پروردگار! تو نے اپنے بندوں میں مساوات کیوں نہیں کی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں پسند کرتا ہوں کہ میرا شکر کیا جائے، اور انہوں نے انبیا علیہم السلام کو دیکھا، ان میں چراغوں کی طرح تھے ان پر نور (برس رہا) تھا، اور ان سے رسالت و نبوت کے بارے میں خصوصی عہد لیا گیا، اللہ تعالیٰ کے فرمان سے یہی عہد مراد ہے اور جب ہم نے تمام نبیوں سے، آپ سے، نوح، ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام سے عہد لیا تھا۔ عیسیٰ علیہ السلام ان ارواح میں تھے تو اللہ نے انہیں مریم علیھاالسلام کی طرف بھیجا۔ ابی رضی اللہ عنہ سے بیان کیا گیا کہ اس (روح) کو مریم علیھاالسلام کے منہ کے ذریعے داخل کیا گیا۔ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 122]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه [عبد الله بن] أحمد (5/ 135 ح 21552) [و الفريابي في کتاب القدر: 52]
٭ سليمان التيمي مدلس و عنعن و باقي السند حسن و للحديث شاھد ضعيف عند الحاکم (323/2. 324 ح3255)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف