الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
3.13. قلب انسانی کی کیفیت؟
حدیث نمبر: 102
‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: «يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ» فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ آمَنَّا بِكَ وَبِمَا جِئْتَ بِهِ فَهَلْ تَخَافُ عَلَيْنَا؟ قَالَ: «نَعَمْ إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ يُقَلِّبُهَا كَيْفَ يَشَاءُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کثرت کے ساتھ یہ دعا کیا کرتے تھے: دلوں کو بدلنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھنا، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ہم آپ پر اور آپ کی شریعت پر ایمان لا چکے، تو کیا آپ کو ہمارے بارے میں اندیشہ ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، کیونکہ دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے انہیں بدلتا رہتا ہے۔ اس حدیث کو ترمذی و ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 102]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2140 وقال: ھذا حديث حسن .) و ابن ماجه (3834) [وصححه الحاکم (526/1) ووافقه الذهبي .]
٭ في سند الترمذي: الأعمش مدلس و عنعن و في سند ابن ماجه: يزيد بن أبان الرقاشي ضعيف و حديث مسلم (2654) يغني عنه وانظر الحديث السابق (89)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

حدیث نمبر: 103
‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْقَلْبِ كَرِيشَةٍ بِأَرْضِ فَلَاةٍ يُقَلِّبُهَا الرِّيَاحُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ» . رَوَاهُ أَحْمد
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دل کی مثال ایسے ہے جیسے کسی بیابان میں کوئی (پرندے کا) پر ہو۔ جسے ہوائیں ہر آن الٹ پلٹ کرتی ہوں۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 103]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (4/ 408 ح 19895) [و ابن ماجه (88) و البغوي في شرح السنة (1/ 164 ح 87 واللفظ له) ]
٭ يزيد الرقاشي ضعيف وقال أبو موسي الأشعري رضي الله عنه: إنما سمي القلب قلبًا لتقلبه و إنما مثل القلب مثل ريشة بفلاة من الأرض . (مسند علي بن الجعد: 1450 وسنده صحيح)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف