الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
1.01. چند بڑے بڑے گناہ
حدیث نمبر: 49
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قَالَ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ ثمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قَالَ ثمَّ أَي قَالَ ثمَّ أَن تُزَانِي بحليلة جَارك فَأنْزل الله عز وَجل تَصْدِيقَهَا (وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يزنون وَمن يفعل ذَلِك يلق أثاما) ‏‏‏‏الْآيَة ‏‏‏‏ . مُتَّفق عَلَيْهِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اللہ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہ تو اللہ کا شریک بنائے حالانکہ اس نے تمہیں پیدا فرمایا: اس نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اس اندیشے کے پیش نظر اپنے بچے کو قتل کر دے کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔ اس نے عرض کیا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔ اللہ نے اس مسئلہ کی تصدیق میں یہ آیت نازل فرمائی: اور وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ اور معبودوں کو نہیں پکارتے اور جس کے قتل کرنے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اسے ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ ہی وہ زنا کرتے ہیں۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6861) و مسلم (86/ 142) واللفظ له .»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 50
‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَالْيَمِين الْغمُوس» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک بنانا، والدین کی نافرمانی کرنا، قتل نفس اور جھوٹی قسم اٹھانا کبیرہ گناہ ہیں۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6675)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 51
‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةِ أَنَسٍ: «وَشَهَادَةُ الزُّورِ» بَدَلُ: «الْيَمِينُ الْغمُوس»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں جھوٹی قسم کی بجائے جھوٹی گواہی کا ذکر ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 51]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2653) و مسلم (88/ 144)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه