سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا: اپنا دایاں ہاتھ بڑھائیں تاکہ میں آپ کی بیعت کروں، آپ نے دایاں ہاتھ بڑھایا تو میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عمرو! تمہیں کیا ہوا؟“ میں نے عرض کیا، میں شرط قائم کرنا چاہتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بتاؤ! کیا شرط قائم کرنا چاہتے ہو؟“ میں نے عرض کیا: یہ کہ مجھے بخش دیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عمرو! کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اسلام پہلے (حالت کفر والے) گناہ مٹا دیتا ہے۔ ہجرت اپنے سے پہلے کیے ہوئے گناہ مٹا دیتی ہے اور بیشک حج بھی ان گناہوں کو مٹا دیتا ہے جو اس سے پہلے کیے ہوتے ہیں۔ “ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی دو حدیثیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”میں شرکاء کے شرک سے بے نیاز ہوں۔ “ اور دوسری حدیث: ”کبر میری چادر ہے۔ “ میں ان دونوں حدیثوں کو ان شاء اللہ تعالیٰ ”باب الریاء“ اور ”باب الکبر“ میں بیان کروں گا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/حدیث: 28]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (121/ 192) حديث: ’’قال الله تعالٰي: أنا أغني الشرکاء عن الشرک‘‘ سيأتي (5315) و حديث: ’’الکبرياء ردائي‘‘ سيأتي (5110)»