سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھر پر کھڑے ہوئے جس میں قریش کی ایک جماعت تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے کی دونوں چوکھٹیں پکڑیں اور کہا: ”کیا قریش کے بغیر کوئی گھر میں ہے؟“ انہوں نے کہا: اور کوئی نہیں ہے، مگر ایک ان کا بھانجا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی قوم کا بھانجا بھی انہی میں سے ہوتا ہے۔“ پھر فرمایا: ”یہ معاملہ ہمیشہ قریش میں رہے گا جب تک کہ اگر ان سے رحم کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو وہ رحم کرتے رہے اور جب تک وہ فیصلہ کریں گے تو انصاف سے کریں گے۔ اگر تقسیم کریں گے تو انصاف سے کریں گے، اور جو ان میں سے یہ کام نہ کرے گا تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 849]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2563، والطبراني فى «الصغير» برقم: 216 قال الهيثمي: رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 194)»