الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْجِهَادِ
جہاد کا بیان
18. کفار کے ساتھ جنگ کے احکام کا بیان
حدیث نمبر: 570
حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ هَارُونَ الأَصْبَهَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، قَالَ: اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ، وَلا تَغُلُّوا، وَلا تَغْدِرُوا، وَلا تَجْبُنُوا، وَلا تَقْتُلُوا وَلِيدًا، وَلا امْرَأَةً، وَلا شَيْخًا كَبِيرًا، وَإِذَا حَاصَرْتُمْ أَهْلَ قَرْيَةٍ أَوْ حِصْنٍ فَلا تَعْطُوهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ، وَلَكِنْ أَعْطَوْهُمْ ذِمَمَكُمْ وَذِمَمَ آبَائِكُمْ، فَإِنَّكُمْ إِنْ تَخْفِرُوا بِذِمَمِكُمْ وَذِمَمِ آبَائِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَخْفِرُوا بِذِمَّةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، إِلا وَكِيعٌ، بِمِصْرَ
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر بھیجتے تو کہتے: اللہ کے نام سے جنگ کرو اور اللہ کی راہ میں کرو۔ جو اللہ سے کفر کرے اس سے جنگ کرو۔ خیانت کرو نہ دھوکہ دو، اور نہ بزدل بنو، کوئی بچہ قتل کرو اور نہ کوئی عورت اور نہ بوڑھا، اور جب کسی قلعے یا بستی کو تم گھیرو تو اس کو اللہ اور اس کے رسول کا عہد نہ دو، بلکہ ان کو اپنے اور اپنے آباء کی ذمہ داری دو، کیونکہ تم اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری کی خلاف ورزی کرو تو اس سے تمہارے اپنے اور اپنے آباء کے ذمہ کی خلاف ورزی بہتر ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 570]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1731، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4739، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8532، 8627، 8712، 8731، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2612، 2613، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1408، 1617، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2483، 2486، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2858، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13109، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23444، 23497، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1413، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 135، 1431، 3396، 4490، والطبراني فى «الصغير» برقم: 340، والبزار فى «مسنده» برقم: 4355»

حكم: صحيح