سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کے بعد کی دو نمازوں میں سے ایک پڑھائی، ظہر کی یا عصر کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، تو جلدی کرنے والے لوگ نکل گئے۔ لوگ کہنے لگے: نماز کم ہو گئی ہے، ان میں سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، مگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بات کرنے سے ڈر رہے تھے، تو جلد باز لوگ اٹھ کر چلے گئے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی ایک لکڑی کی طرف اٹھے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ رکھا کرتے تھے، تو لوگوں سے ایک آدی جس کو ذوالیدین کہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسے ہی کہتے تھے، کہنے لگا: یا رسول اللہ! کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں بھولا ہوں نہ نماز کم ہوئی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا تو وہ کہنے لگے کہ ذوالیدین ٹھیک کہتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور دو رکعت نماز ادا کی، جس طرح پہلے رکوع سجود کرتے تھے یا اس سے بھی زیادہ لمبا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کیے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 214]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 482، 714، 715، 1227، 1228، 1229، 6051، 7250، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 573،، ومالك فى «الموطأ» برقم: 207، 208، 209، 210، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 860، 1035، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2249، 2251، 2252، 2253، 2254، 2255، 2256، 2675، 2684، 2685، 2686، 2687 والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1223، 1224، 1225، 1226، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 565، 566، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1008، 1014، 1015، والترمذي فى «جامعه» برقم: 394، 399، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1537، 1538، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1214، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3405، 3887، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5046، 7321، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1013، 1014، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2538، 3040، والطبراني فى «الصغير» برقم: 293، 310»