سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جنّت کو پیدا فرمایا تو اس میں رہنے والے قبیلے اور خاندان بھى پىدا کیے، نہ ان میں اضافہ ہوگا اور نہ ان میں کمى کى جائے گى۔“ ایک آدمى کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر عمل کرنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم عمل کرو، بے شک ہر آدمى کے لیے اس رستے کى طرف آسانى کى گئى ہے جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْإِيمَان/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 108، والبزار فى «مسنده» برقم: 7760، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4878، والطبراني فى «الصغير» برقم: 719 قال الهيثمي: فيه بكار بن محمد السيريني وثقه ابن معين وضعفه الجمهور وعباد بن علي السيريني ضعفه الأزدي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 188)»