جریر نے منصور سے، انہوں نے ابووائل (شقیق) سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سچ نیکی اور اچھائی کے راستے پر لے جاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے، ایک آدمی سچ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ کے ہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فسق و فجور (جہنم کی) آگ کی طرف لے جاتا ہے اور ایک آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" بلا شبہ سچ نیکی کے راستے پر ڈال دیتا ہے اور نیکی جنت تک پہنچادیتی ہے اور بلا شبہ آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے حتی کہ صدیق (انتہائی سچا جس کے قول و فعل میں یکسانیت ہو) لکھ دیا جاتا ہے اور یقیناً جھوٹ برائی اور بد کاری کے راستے پر ڈال دیتا ہے اور بدکاری دوزخ تک پہنچا دیتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے(جھوٹ کاعادی ہو جاتا ہے) حتی کہ کذاب (بہت جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔"
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ہناد بن سری نے کہا: ہمیں ابواحوص نے منصور سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوائل سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سچ نیکی ہے اور نیکی جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور بندہ پوری کوشش سے سچ ہی کا قصد کرتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ کج روی ہے اور کج روی جہنم کی طرف لے جاتی ہے اور بندہ جھوٹ بولنے کا قصد ہوتا رہتا ہے حتی کہ اسے جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔" ابن ابی شیبہ کی روایت میں ("رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" کے بجائے) "نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے" کے الفاظ ہیں۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"صدق وفاداری اور ادائے حقوق کا نام ہے اور وفاداری جنت تک پہنچا دیتی ہے اور انسان سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتاہے حتی کہ اللہ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ بد کرداری کا نام ہے اور بد کاری دوزخ تک پہنچاتی ہے اور انسان جھوٹ بولنے کا قصد کرتا ہے حتی کہ کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔"ابن ابی شیبہ رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
ابومعاویہ اور وکیع نے کہا: ہمیں اعمش نے شقیق (ابووائل) سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم صدق پر قائم رہو کیونکہ صدق نیکی کے راستے پر چلاتا ہے اور نیکی جنت کے راستے پر چلاتی ہے۔ انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے اور کوشش سے سچ پر قائم رہتا ہے، حتی کہ وہ اللہ کے ہاں سچا لکھ لیا جاتا ہے اور جھوٹ سے دور رہو کیونکہ جھوٹ کج روی کے راستے پر چلاتا ہے اور کج روی آگ کی طرف لے جاتی ہے، انسان مسلسل جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسے جھوٹا لکھ لیا جاتا ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم سچائی کو لازم پکڑو،کیونکہ سچائی نیکی وفاداری کے راستے ڈال دیتی ہے اور نیک کرداری جنت تک پہنچادیتی ہے اور آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے اور سچائی ہی کو اختیار کر لیتا ہے حتی کہ اللہ کے ہاں صدیق لکھ دیا جاتا ہے اورتم جھوٹ بولنے سے بچتے رہو،کیونکہ جھوٹ بد کاری کے راستے پر ڈال دیتا ہے اور بدکرداری دوزخ تک پہنچا دیتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے(جھوٹ کواختیار کرلیتا ہے حتی کہ اللہ کے ہاں کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔"
ابن مسہر اور عیسیٰ بن یونس دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ خبر دی، انہوں نے عیسیٰ کی روایت میں: "صدق کا قصد کرتا رہتا ہے اور جھوٹ کا قصد کرتا رہتا ہے" کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔ اور ابن مسہر کی روایت میں ("اللہ کے نزدیک" کے بجائے) "حتی کہ اللہ اس کو لکھ لیتا ہے" کے الفاظ ہیں۔
امام صاحب یہی حدیث اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں، عیسیٰ کی روایت میں "يتحري الصدق" (سچ کو اختیار کرتا ہے)"وَيَتَحري الكذب"(جھوٹ کو اختیار کرتا ہے) نہیں ہے اور ابن مسہر کی روایت میں ہے۔"حتٰي يكتَبَهُ اللهُ"حتی کہ اللہ اس کو لکھ دیتا ہے۔