سعید بن ابی بردہ نے ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے ا پنے والد (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یہیں بیٹھے رہے ہو؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا یا ٹھیک کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے، پھر فرمایا کہ ستارے آسمان کے بچاؤ ہیں، جب ستارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آ جائے گی (یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا)۔ اور میں اپنے اصحاب کا بچاؤ ہوں۔ جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں)۔ اور میرے اصحاب میری امت کے بچاؤ ہیں۔ جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی اختلاف و انتشار وغیرہ)۔
حضرت ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ(ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے بیان کرتے ہیں ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یہیں بیٹھے رہے ہو؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا یا ٹھیک کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے، پھر فرمایا کہ ستارے آسمان کے بچاؤ ہیں، جب ستارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آ جائے گی (یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا)۔ اور میں اپنے اصحاب کا بچاؤ ہوں۔ جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں)۔ اور میرے اصحاب میری امت کے بچاؤ ہیں۔ جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی اختلاف و انتشار وغیرہ)۔