محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !انس آپ کا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے تو آپ نے کہا:: "اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو جو کچھ تو نے عطا کیا ہے، اس میں برکت عطافر ما!"
حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے عرض کیا،اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ کا خادم انس،اس کے لیے دعا فرمائیں تو آپ نے دعا فرمائی،"اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو بڑھا دے اور اسے جو کچھ عنایت فرمایا ہے،اس میں برکت ڈال دے۔"
ابو داود نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کی: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !انس آپ کا خادم ہے، پھر اسی طرح بیان کیا (جس طرح پچھلی حدیث میں ہے)
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالاروایت بیان کرتے ہیں۔
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ہشام بن زید سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا (جس طرح پچھلی حدیث میں ہے)
امام صاحب ایک اور استاد سے،حضرت انس سے مذکورہ بالاروایت بیان کرتے ہیں۔
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لا ئے، اس وقت گھر میں صرف میں میری والدہ اور میری خالہ ام حرا م رضی اللہ عنہا تھیں، میری والدہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انس آپ کا چھوٹاسا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔آپ نے میرے لیے ہر بھلا ئی کی دعا کی، آپ نے میرے لیے جو دعاکی اس کے آخر میں آپ نے فرمایا: " اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو برکت عطافر ما!"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لا ئے،اس وقت گھر میں صرف میں میری والدہ اور میری خالہ ام حرا م رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں،میری والدہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انس آپ کا چھوٹاسا خادم ہے آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔آپ نے میرے لیے ہر بھلا ئی کی دعا کی، آپ نے میرے لیے جو دعاکی اس کے آخر میں آپ نے فر یا:" اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر اور اس کو برکت عطافر!"
اسحٰق نے کہا: مجھے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہا: میری والدہ ام انس رضی اللہ عنہا مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، انھوں نے اپنی آدھی اوڑھنی سے میری کمر پر چادر باندھ دی تھی اور اوڑھنی میرے شانوں پر ڈال دی تھی۔انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ انیس (انس کی تصغیر) ہے میرا بیٹا ہے، میں اسے آپ کے پاس لا ئی ہوں تا کہ یہ آپ کی خدمت کرے، آپ اس کے لیےاللہ سے دعاکریں تو آپ نے فرمایا: " اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم!میرا مال بہت زیادہ ہے اور آج میری اولاداور اولاد کی اولاد کی گنتی سو کے لگ بھگ ہے۔
انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میری والدہ ام انس رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں،انھوں نے اپنی آدھی اوڑھنی سے میری کمر پر چادر باندھ دی تھی اور اوڑھنی میرے شانوں پر ڈال دی تھی۔انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ پیار انس میرا بیٹا ہے، میں اسے آپ کے پاس لا ئی ہوں تا کہ یہ آپ کی خدمت کرے، آپ اس کے لیےاللہ سے دعاکریں تو آپ نے فر یا:" اے اللہ!اس کے مال اور اولاد کو زیادہ کر۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم!میرا مال بہت زیادہ ہے اور آج میری اولاداور اولاد کی اولاد کی گنتی سو کے لگ بھگ ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہمارے گھر کے قریب سے) گزرے میری والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے آپ کی آواز سنی انھوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان!یہ انیس ہے اس کے لیے دعا فر مائیے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں۔جن میں سے دو دعاؤں (کی قبولیت) کو میں نے دیکھ لیا اور تیسری (کی قبولیت) کے متعلق آخرت میں امید رکھتا ہوں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میری ماں،ام سلیم نےآپ کی آواز سن لی،چنانچہ عرض کی،اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!میرے ماں،باپ قربان،پیارا انس تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں تین دعائیں کیں،ان میں سے دو میں دنیا میں دیکھ چکاہوں اور میں تیسری کا آخرت میں اُمیدوار ہوں۔
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا ئے اس وقت میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہا: آپ نے ہم سب کو سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیج دیا تو میں اپنی والد ہ کے پاس تا خیر سے پہنچا، جب میں آیا تو والدہ نے پو چھا: تمھیں دیر کیوں ہوئی۔؟میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا م سے بھیجا تھا۔ انھوں نے پو چھا: آپ کا وہ کام کیا تھا؟ میں نے کہا: وہ ایک راز ہے۔ میری والدہ نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی پر افشانہ کرنا۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ثابت!اگر میں وہ راز کسی کو بتاتاتو تمہیں (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے طلبگار ہو) ضرور بتا تا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا ئے اس وقت میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہا: آپ نے ہم سب کو سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیج دیا تو میں اپنی والد ہ کے پاس تا خیر سے پہنچا،جب میں آیا تو والدہ نے پو چھا: تمھیں دیر کیوں ہوئی۔؟میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا م سے بھیجا تھا۔ انھوں نے پو چھا: آپ کا وہ کام کیا تھا؟ میں نے کہا: وہ ایک راز ہے۔ میری والدہ نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی پر افشانہ کرنا۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر میں نے وہ کسی کو بتانا ہوتاتو اے ثابت!تمہیں بتادیتا۔
معتمر بن سلیمان نے کہا: میں نے اپنے والد سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے۔ (کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک راز میں مجھے شریک کیا۔ میں نے اب تک وہ راز کسی کو نہیں بتا یا میری والد ہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اس کے متعلق پو چھا، میں نے وہ راز ان کو بھی نہیں بتا یا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک راز کی بات فرمائی تو میں نے آپ کے بعد کسی کو وہ نہیں بتائی،مجھ سے میری ماں ام سلیم نے اس کے بارے میں پوچھا تو میں نے وہ راز ان کو بھی نہیں بتایا۔