الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
5. باب فِي فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
5. باب: سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6230
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَرِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ: لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ، قَالَتْ: وَسَمِعْنَا صَوْتَ السِّلَاحِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ أَحْرُسُكَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ ".
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے، انھوں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو نہ سکے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کاش! میرے ساتھیوں میں سے کوئی صالح شخص آج پہرہ دے۔"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اچانک ہم نے ہتھیاروں کی آوازسنی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ کون ہے؟حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کا پہرہ دینے کے لئے آیا ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگتے رہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کاش! میرے ساتھیوں میں سے کوئی صالح شخص آج پہرہ دے۔"حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:اچانک ہم نے ہتھیاروں کی آوازسنی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ کون ہے؟حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کا پہرہ دینے کے لئے آیا ہوں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2410
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6231
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْدَمَهُ الْمَدِينَةَ لَيْلَةً، فَقَالَ: لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا مِنْ أَصْحَابِي يَحْرُسُنِي اللَّيْلَةَ، قَالَتْ: فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ سَمِعْنَا خَشْخَشَةَ سِلَاحٍ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ قَالَ: سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قَالَ: وَقَعَ فِي نَفْسِي خَوْفٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ، فَدَعَا لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَامَ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ رُمْحٍ فَقُلْنَا مَنْ هَذَا.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے حدیث بیان کی، انھوں نے یحییٰ بن سعید سے، انھوں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ ایک رات مدینہ کے راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی اور نیند اچاٹ ہو گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کاش میرے اصحاب میں سے کوئی نیک بخت رات بھر میری حفاظت کرے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اتنے میں ہمیں ہتھیاروں کی آواز معلوم ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون ہے؟ آواز آئی کہ یا رسول اللہ! سعد بن ابی وقاص ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کیوں آئے؟ وہ بولے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے نفس میں ڈر ہوا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے کو آیا ہوں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا کی اور پھر سو رہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آنے پر ایک رات جاگتے رہے،چنانچہ فرمایا:"اےکاش! میرے اصحاب میں سے کوئی نیک بخت رات بھر میری حفاظت کرے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ اتنے میں ہمیں ہتھیاروں کی آواز معلوم ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون ہے؟ آواز آئی کہ یا رسول اللہ! سعد بن ابی وقاص ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کیوں آئے؟ وہ بولے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے نفس میں ڈر ہوا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کرنے کو آیا ہوں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا کی اور پھر سو رہے۔ابن رمح کی روایت میں ہے،قل کی جگہ قلنا ہے،ہم نے پوچھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2410
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6232
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ سَعِيدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ : أَرِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ.
عبد الواہاب نے کہا: میں نے یحییٰ بن سعید کو کہتے ہو ئے سنا کہا: میں نے عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ کو کہتے ہو ئے سنا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سونہ سکے۔ (آگے) سلیمان بن بلال کی حدیث کے مانند (ہے)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات بیداررہے،آگے پہلی روایت کی طرح ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2410
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6233
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا ، يَقُولُ: " مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ غَيْرِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، فَإِنَّهُ جَعَلَ يَقُولُ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ".
منصور بن ابی مزاحم نے کہا: ہمیں ابرا ہیم بن سعد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبد اللہ بن شداد سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا، کہ حضرت سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کے سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے لیے اکٹھا اپنے ماں باپ کا نام نہیں لیا۔جنگ اُحد کے دن آپ بار بار ان سے کہہ رہے تھے۔"تیر چلا ؤ تم پرمیرے ماں باپ فداہوں۔"
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن مالک کے سوا کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع نہیں فرمایا،آپ انہیں اُحدکے دن فرمارہے تھے،"تیر پھینکو،تم پر میرے ماں باپ قربان۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2411
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6234
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَإِسْحَاقُ الْحَنْظَلِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مِسْعَرٍكُلُّهُمْ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
شعبہ، وکیع اور مسعر، سب نے سعد بن ابرا ہیم سے، انھوں نے عبد اللہ بن شدادسے، انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2411
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6235
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَي وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: " لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ ".
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے انھوں نے سعید سے انھوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ اُحد کے دن میرے لیے ایک ساتھ اپنے ماں باپ کا نام نہیں لیا۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،احدکےدن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر اپنے والدین قربان فرمائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2412
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6236
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ كِلَاهُمَا، عَنْ يَحْيَي بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
لیث بن سعد اور عبد الوہاب دونوں نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے مذکورہ بالاروایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2412
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6237
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيل ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَمَعَ لَهُ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ قَدْ أَحْرَقَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، قَالَ: فَنَزَعْتُ لَهُ بِسَهْمٍ لَيْسَ فِيهِ نَصْلٌ فَأَصَبْتُ جَنْبَهُ، فَسَقَطَ فَانْكَشَفَتْ عَوْرَتُهُ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى نَوَاجِذِهِ ".
عامر بن سعد نے اپنے والد سے روایت کی، کہ جنگ اُحد کےدن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک ساتھ اپنے ماں باپ کا نام لیا۔مشرکوں میں سے ایک شخص نے مسلمانوں کو جلا ڈالا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد سے کہا: "تیر چلا ؤ تم پرمیرے ماں باپ فداہوں!"حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس کے لیے (ترکش سے) ایک تیر کھینچا، اس کے پرَہی نہیں تھے۔میں نے وہ اس کے پہلو میں مارا تو وہ گر گیا اور اس کی شرمگاہ (بھی) کھل گئی تو (اس کے اس طرح گرنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے، یہاں تک کے مجھے آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھل کھلاکرہنسے۔)
عامر بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں،کہ جنگ اُحد کےدن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک ساتھ اپنے ماں باپ کا نام لیا۔مشرکوں میں سے ایک شخص نے مسلمانوں کو جلا ڈالا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد سے کہا: "تیر چلا ؤ تم پرمیرے ماں باپ فداہوں!"حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے اس کے لیے (ترکش سے) ایک تیر کھینچا،اس کے پرَہی نہیں تھے۔میں نے وہ اس کے پہلو میں مارا تو وہ گر گیا اور اس کی شرمگاہ(بھی) کھل گئی تو (اس کے اس طرح گرنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے،یہاں تک کے میں نے آپ کے نوکدار دانت دیکھ لیے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2412
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6238
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ نَزَلَتْ فِيهِ آيَاتٌ مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ: " حَلَفَتْ أُمُّ سَعْدٍ أَنْ لَا تُكَلِّمَهُ أَبَدًا حَتَّى يَكْفُرَ بِدِينِهِ، وَلَا تَأْكُلَ وَلَا تَشْرَبَ، قَالَتْ: زَعَمْتَ أَنَّ اللَّهَ وَصَّاكَ بِوَالِدَيْكَ، وَأَنَا أُمُّكَ وَأَنَا آمُرُكَ بِهَذَا، قَالَ: مَكَثَتْ ثَلَاثًا حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهَا مِنَ الْجَهْدِ، فَقَامَ ابْنٌ لَهَا، يُقَالُ لَهُ عُمَارَةُ، فَسَقَاهَا فَجَعَلَتْ تَدْعُو عَلَى سَعْدٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ هَذِهِ الْآيَةَ: وَوَصَّيْنَا الإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا سورة العنكبوت آية 8 وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي سورة لقمان آية 15 وَفِيهَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا سورة لقمان آية 15، قَالَ: وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنِيمَةً عَظِيمَةً، فَإِذَا فِيهَا سَيْفٌ، فَأَخَذْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: نَفِّلْنِي هَذَا السَّيْفَ، فَأَنَا مَنْ قَدْ عَلِمْتَ حَالَهُ، فَقَالَ: رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أُلْقِيَهُ فِي الْقَبَضِ لَامَتْنِي نَفْسِي، فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: أَعْطِنِيهِ، قَالَ فَشَدَّ لِي صَوْتَهُ: رُدُّهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ، قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ سورة الأنفال آية 1، قَالَ: وَمَرِضْتُ فَأَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَانِي، فَقُلْتُ: دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ، قَالَ: فَأَبَى، قُلْتُ: فَالنِّصْفَ، قَالَ: فَأَبَى، قُلْتُ: فَالثُّلُثَ، قَالَ: فَسَكَتَ، فَكَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا، قَالَ: وَأَتَيْتُ عَلَى نَفَرٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، وَالْمُهَاجِرِينَ، فَقَالُوا: تَعَالَ نُطْعِمْكَ وَنَسْقِكَ خَمْرًا، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُمْ فِي حَشٍّ، وَالْحَشُّ الْبُسْتَانُ، فَإِذَا رَأْسُ جَزُورٍ مَشْوِيٌّ عِنْدَهُمْ وَزِقٌّ مِنْ خَمْرٍ، قَالَ: فَأَكَلْتُ وَشَرِبْتُ مَعَهُمْ، قَالَ: فَذَكَرْتُ الْأَنْصَارَ، وَالْمُهَاجِرِينَ عِنْدَهُمْ، فَقُلْتُ: الْمُهَاجِرُونَ خَيْرٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: فَأَخَذَ رَجُلٌ أَحَدَ لَحْيَيِ الرَّأْسِ، فَضَرَبَنِي بِهِ فَجَرَحَ بِأَنْفِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيَّ يَعْنِي نَفْسَهُ شَأْنَ الْخَمْرِ: إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ سورة المائدة آية 90.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں حسن بن موسیٰ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں زہیر نےسماک بن حرب سے حدیث بیان کی کہ قرآن مجید میں ان کے حوالے سے کئی آیات نازل ہوئیں کہا: ان کی والدہ نے قسم کھائی کہ وہ اس وقت تک ان سے بات نہیں کریں گی یہاں تک کہ وہ اپنے دین (اسلام) سے کفر کریں اور نہ ہی کچھ کھا ئیں گی اور نہ پئیں گی ان کا خیال یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں حکم دیا ہے کہ اپنے والدین کی بات مانو اور میں تمھا ری ماں ہوں لہٰذا میں تمھیں اس دین کو چھوڑ دینے کا حکم دیتی ہوں۔کہا: وہ تین دن اسی حالت میں رہیں یہاں تک کہ کمزوری سے بے ہوش ہو گئیں تو ان کا بیٹا جو عمارہ کہلا تا تھا کھڑا ہوا اور انھیں پانی پلا یا۔ (ہوش میں آکر) انھوں نے سعد رضی اللہ عنہ کو بددعائیں دینی شروع کر دیں تو اللہ تعا لیٰ نے قرآن میں یہ آیت نازل فر ما ئی: " ہم نے انسان کو اس کے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے اور اگر وہ دونوں یہ کو شش کریں کہ تم میرے ساتھ شریک ٹھہراؤ جس بات کو تم (درست ہی) نہیں جانتے تو تم ان کی اطاعت نہ کرواور دنیا میں ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔"کہا: اور (دوسری آیت اس طرح اتری کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت زیادہ غنیمت حاصل ہوئی۔ اس میں ایک تلوار بھی تھی۔میں نے وہ اٹھا لی اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔اور عرض کی: (میرےحصے کے علاوہ) یہ تلوارمزید مجھے دے دیں، میری حالت کا تو آپ کو علم ہے ہی آپ نے فرمایا: " اسے وہیں رکھ دو جہاں سے تم نے اٹھائی ہے۔"میں چلا گیا جب میں نے اسے مقبوضہ غنائم میں واپس پھینکنا چا ہا تو میرے دل نے مجھے ملا مت کی (کہ واپس کیوں کر رہے ہو؟) تو میں آپ کے پاس واپس آگیا۔میں نے کہا: یہ مجھے عطا کر دیجئے، آپ نے میرے لیے اپنی آواز کو سخت کیا اور فرمایا: " جہاں سے اٹھا ئی ہے وہیں واپس رکھ دو۔"کہا: اس پر اللہ عزوجل نے یہ نازل فرمایا: " یہ لو گ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔"کہا: (ایک موقع نزول وحی کا یہ تھا کہ) میں بیمار ہو گیا۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا۔ آپ میرے پاس تشریف لے آئے۔میں نے کہا: مجھے اجازت دیجیے کہ میں اپنا (سارا) مال جہاں چاہوں تقسیم کر دوں۔کہا: آپ نے انکا ر فر مادیا۔میں نے کہا: تو آدھا؟ آپ اس پر بھی نہ مانے، میں نے کہا: تو پھر تیسرا حصہ؟اس پر آپ خاموش ہوگئے۔اس کے بعد تیسرے حصے کی وصیت جا ئز ہو گئی۔ کہا: اور (ایک اور موقع بھی آیا) میں انصار اور مہاجرین کے کچھ لوگوں کے پاس آیا انھوں نے کہا: آؤ ہم تمھیں کھانا کھلا ئیں اور شراب پلا ئیں اور یہ شراب حرام کیے جا نے سے پہلے کی بات ہے۔کہا: میں کھجوروں کے ایک جھنڈکے درمیان خالی جگہ میں ان کے پاس پہنچا دیکھا تو اونٹ کا ایک بھنا ہوا سران کے پاس تھا اور شراب کی ایک مشک تھی۔میں نے ان کے ساتھ کھا یا، شراب پی، پھر ان کے ہاں انصار اور مہاجرین کا ذکر آگیا۔میں نے (شراب کی مستی میں) کہہ دیا: مہاجرین انصار سے بہتر ہیں تو ایک آدمی نے (اونٹ کا) ایک جبڑا پکڑا، اس سے مجھے ضرب لگا ئی اور میری ناک زخمی کردی، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو یہ (ساری) بات بتا ئی تو اللہ تعا لیٰ نے میرے بارے میں۔۔۔ان کی مراد اپنے آپ سے تھی۔۔۔شراب کے متعلق (یہ آیت) نازل فر ما ئی: "بے شک شراب، جوا بت اور پانسے شیطان کے گندے کام ہیں۔"
حضرت مصعب اپنے باپ سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ صورت حال یہ ہے کہ قرآن مجید میں ان کے حوالے سے کئی آیات نازل ہوئیں کہا: ان کی والدہ نے قسم کھائی کہ وہ اس وقت تک ان سے بات نہیں کریں گی یہاں تک کہ وہ اپنے دین (اسلام) سے کفر کریں اور نہ ہی کچھ کھا ئیں گی اور نہ پئیں گی ان کا خیال یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں حکم دیا ہے کہ اپنے والدین کی بات مانو اور میں تمھا ری ماں ہوں لہٰذا میں تمھیں اس دین کو چھوڑ دینے کا حکم دیتی ہوں۔کہا: وہ تین دن اسی حالت میں رہیں یہاں تک کہ کمزوری سے بے ہوش ہو گئیں تو ان کا بیٹا جو عمارہ کہلا تا تھا کھڑا ہوا اور انھیں پانی پلا یا۔(ہوش میں آکر) انھوں نے سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بددعائیں دینی شروع کر دیں تو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں یہ آیت نازل فر ئی:" ہم نے انسان کو اس کے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے(عنکبوت،آیت 8) اور اگر وہ دونوں یہ کو شش کریں کہ تم میرے ساتھ شریک ٹھہراؤ جس بات کو تم (درست ہی) نہیں جانتے تو تم ان کی اطاعت نہ کرواور دنیا میں ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔(سورہ لقمان آیت نمبر 14۔15)حضرت سعد بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت زیادہ غنیمت حاصل ہوئی۔ اس میں ایک تلوار بھی تھی۔میں نے وہ اٹھا لی اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔اور عرض کی: (میرےحصے کے علاوہ) یہ تلوارمزید مجھے دے دیں،میری حالت کا تو آپ کو علم ہے ہی آپ نے فر یا:" اسے وہیں رکھ دو جہاں سے تم نے اٹھائی ہے۔"میں چلا گیا جب میں نے اسے مقبوضہ غنائم میں واپس پھینکنا چا ہا تو میرے دل نے مجھے ملا مت کی(کہ واپس کیوں کر رہے ہو؟)تو میں آپ کے پاس واپس آگیا۔میں نے کہا: یہ مجھے عطا کر دیجئے،آپ نے میرے لیے اپنی آواز کو سخت کیا اور فر یا:" جہاں سے اٹھا ئی ہے وہیں واپس رکھ دو۔"کہا: اس پر اللہ عزوجل نے یہ نازل فر یا:" یہ لو گ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔(سورۃ انفال آیت نمبر1)حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں بیمار ہو گیا۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پیغام بھیجا۔ آپ میرے پاس تشریف لے آئے۔میں نے کہا: مجھے اجازت دیجیے کہ میں اپنا (سارا) مال جہاں چاہوں تقسیم کر دوں۔کہا:آپ نے انکا ر فر مادیا۔میں نے کہا:تو آدھا؟ آپ اس پر بھی نہ مانے،میں نے کہا: تو پھر تیسرا حصہ؟اس پر آپ خاموش ہوگئے۔اس کے بعد تیسرے حصے کی وصیت جائز ہو گئی۔ کہا: اور (ایک اور موقع بھی آیا) میں انصار اور مہاجرین کے کچھ لوگوں کے پاس آیا انھوں نے کہا:آؤ ہم تمھیں کھانا کھلا ئیں اور شراب پلا ئیں اور یہ شراب حرام کیے جا نے سے پہلے کی بات ہے۔کہا: میں کھجوروں کے ایک جھنڈکے درمیان خالی جگہ میں ان کے پاس پہنچا دیکھا تو اونٹ کا ایک بھنا ہوا سران کے پاس تھا اور شراب کی ایک مشک تھی۔میں نے ان کے ساتھ کھا یا،شراب پی، پھر ان کے ہاں انصار اور مہاجرین کا ذکر آگیا۔میں نے(شراب کی مستی میں)کہہ دیا: مہاجرین انصار سے بہتر ہیں تو ایک آدمی نے(اونٹ کا) ایک جبڑا پکڑا،اس سے مجھے ضرب لگا ئی اور میری ناک زخمی کردی،میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو یہ (ساری)بات بتا ئی تو اللہ تعالیٰ نے میرے بارے میں۔۔۔ان کی مراد اپنے آپ سے تھی۔۔۔شراب کے متعلق (یہ آیت) نازل فر ئی:"بے شک شراب،جوا بت اور پانسے شیطان کے گندے کام ہیں۔"(مائدہ:آیت نمبر90)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1748
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6239
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: أُنْزِلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ، قَالَ: فَكَانُوا إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُطْعِمُوهَا شَجَرُوا فَاهَا بِعَصًا ثُمَّ أَوْجَرُوهَا، وَفِي حَدِيثِهِ أَيْضًا، فَضَرَبَ بِهِ أَنْفَ سَعْدٍ فَفَزَرَهُ، وَكَانَ أَنْفُ سَعْدٍ مَفْزُورًا.
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انھوں نے مصعب بن سعد سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میرے بارے میں چار آیات نازل ہو ئیں پھر زبیر سے سماک کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور شعبہ کی حدیث میں (محمد بن جعفر نے) مزید یہ بیان کیا کہ لوگ جب میری ماں کو کھانا کھلا نا چاہتے تو لکڑی سے اس کا منہ کھولتے، پھر اس میں کھا نا ڈالتے، اور انھی کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی ناک پر ہڈی ماری اور ان کی ناک پھاڑ دی، حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی ناک پھٹی ہوئی تھی۔
حضرت مصعب بن سعد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں،انہوں نے بتایا،میرے بارے میں چار آیات اتری ہیں،آگے اوپر کی روایت کے ہم معنی روایت ہے،شعبہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے،جب وہ لوگ اسے(حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ماں کو) کھانا کھلانا چاہتے تو اس کا منہ ڈنڈے سےکھولتے،پھر اس میں کھانا ڈال دیتے اور اس کی حدیث میں یہ بھی ہے،اسے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ناک پر مارا اور اسے پھاڑدیا،اس لیے حضرت سعد کی ناک پھٹی ہوئی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1748
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6240
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدٍ ، فِيَّ نَزَلَتْ: وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ سورة الأنعام آية 52، قَالَ: " نَزَلَتْ فِي سِتَّةٍ أَنَا، وَابْنُ مَسْعُودٍ مِنْهُمْ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ قَالُوا لَهُ تُدْنِي هَؤُلَاءِ ".
سفیان نے مقدام بن شریح سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے (آیت) "اور ان (مسکین مو منوں) کو خود سے دورنہ کریں جو صبح و شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں "کے بارے میں روایت کی، کہا: یہ چھ لو گوں کے بارے میں نازل ہو ئی۔میں اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ ان میں شامل تھے مشرکوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا۔ان لوگوں کو اپنے قریب نہ کریں۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،یہ آیت میرے بارے میں اتری،"جو لوگ اپنے رب کو صبح وشام پکارتے ہیں،ان کو دھتکارئیے نہیں۔(الانعام آیت نمبر۔52)حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں،یہ آیت چھ آدمیوں کے بارے میں اتری،میں اورابن مسعود بھی ان میں سے ہیں،مشرکوں نے آپ سے کہاتھا،آپ ان کو قریب کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2413
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6241
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ نَفَرٍ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اطْرُدْ هَؤُلَاءِ لَا يَجْتَرِئُونَ عَلَيْنَا، قَالَ: وَكُنْتُ أَنَا، وَابْنُ مَسْعُودٍ، وَرَجُلٌ مِنْ هُذَيْلٍ، وَبِلَالٌ، وَرَجُلَانِ لَسْتُ أُسَمِّيهِمَا، فَوَقَعَ فِي نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقَعَ فَحَدَّثَ نَفْسَهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ سورة الأنعام آية 52.
اسرائیل نے مقدام بن شریح سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم چھ شخص تھے تو مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: "ان لوگوں کو بھگا دیجیے، یہ ہمارے سامنے آنے کی جرات نہ کریں۔ (حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے) کہا: (یہ لوگ تھے) میں ابن مسعود ہذیل کا ایک شخص بلال اور دواور شخص جن کا نام میں نہیں لو ں گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جو اللہ نے چاہا سوآیا، آپ نے اپنے دل میں کچھ کہا: بھی، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی: " اور ان لوگوں کو دورنہ کیجیے جو صبح، شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں صرف اس کی رضا چاہتے ہیں۔
حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم چھ شخص تھے تو مشرکین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:"ان لوگوں کو بھگا دیجیے، یہ ہمارے سامنے آنے کی جرات نہ کریں۔(حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: (یہ لوگ تھے) میں ابن مسعود ہذیل کا ایک شخص بلال اور دواور شخص جن کا نام میں نہیں لو ں گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جو اللہ نے چاہا سوآیا،آپ نے اپنے دل میں کچھ کہا: بھی، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی:" اور ان لوگوں کو دورنہ کیجیے جو صبح،شام اپنے رب کو پکا رتے ہیں صرف اس کی رضا چاہتے ہیں۔(انعام آیت نمبر 52)
ترقیم فوادعبدالباقی: 2413
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6242
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، وَحَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: " لَمْ يَبْقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ طَلْحَةَ ، وَسَعْدٍ "، عَنْ حَدِيثِهِمَا ".
معتمر کے والد سلیمان نے کہا: میں نے حضرت ابو عثمان سے سنا، کہا: ان ایام میں سے ایک میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا تو جنگ کے دوران میں آپ کے ساتھ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہا تھا۔ (یہ میں) ان دونوں کی بتا ئی ہو ئی بات سے (بیان کر رہا ہوںَ)
حضرت ابوعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ان بعض دنوں میں،جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں سے جنگ لڑی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت طلحہ اور سعد(رضوان اللہ عنھم اجمعین)کے سوا کوئی بھی نہیں رہاتھا،یہ بات انہوں نےخود ابوعثمان کو بتائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2414
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة