امام مالک بن انس نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سےروایت کی کہ عقیل بن ابی طالب کے آذاد کردہ غلام ابو مرہ نے انھیں حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں بیٹھے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اتنے میں تین آدمی آئے، دو تو سیدھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ایک چلا گیا۔ وہ دو جو آئے ان میں سے ایک نے مجلس میں جگہ خالی پائی تو وہ وہاں بیٹھ گیا اور دوسرا لوگوں کے پیچھے بیٹھا اور تیسرا تو پیٹھ پھیر کر چل دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں تم سے تین آدمیوں کا حال نہ کہوں؟ ایک نے تو اللہ کے پاس ٹھکانہ لیا تو اللہ نے اس کو جگہ دی اور دوسرے نے (لوگوں میں گھسنے کی) شرم کی تو اللہ نے بھی اس سے شرم کی اور تیسرے نے منہ پھیرا تو اللہ نے بھی اس سے منہ پھیر لیا۔
حضرت ابو واقد لیثی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مسجد میں تشریف فر تھے، اچانک تین آدمی آئے، دو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھ گئے اور ایک چلا گیا، دونوں جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رک گئے، رہا ان میں سے ایک تو اس نے حلقہ کے اندر گنجائش دیکھی تو اس میں بیٹھ گیا، رہا دوسرا تو وہ لوگوں کے پیچھے بیٹھ گیا اور لیکن تیسرا تو وہ پشت پھیر کر چلا گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (گفتگو سے) فارغ ہوئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ان تین آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ان میں سے ایک نے تو اللہ کی طرف جگہ پکڑی تو اللہ نے اسے جگہ دے دی اور ان میں سے دوسرے نے جانے سے شرم محسوس کی تو اللہ نے بھی اس سے حیا فرمایا، لیکن تیسرا تو اس نے اعراض کیا تو اللہ نے اس سے اعراض کیا۔“