علی بن مسہر اور وکیع نے زکریا سے، انہوں نے شعبی سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن مطیع نے اپنے باپ (مطیع بن اسود رضی اللہ عنہ) سے خبر دی، انہوں نے کہا: جس دن مکہ فتح ہوا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: "آج کے بعد قیامت تک کوئی قریشی باندھ کر قتل نہ کیا جائے
عبداللہ بن مطیع اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ”آج کے بعد قیامت تک کسی قریشی کو باندھ کر قتل نہیں کیا جائے گا۔“
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں زکریا نے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث سنائی اور یہ اضافہ کیا، کہا: اس دن قریش کے عاص (نافرمان) نام کے لوگوں میں سے، مطیع کے سوا، کوئی مسلمان نہیں ہوا۔ اس کا نام (تخفیف کے ساتھ عاص اور تخفیف کے بغیر) عاصی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام (بدل کر) مطیع رکھ دیا
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے زکریا کی مذکورہ بالا سند ہی سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، جس میں یہ اضافہ ہے، قریش کے عاصی نامی لوگوں میں سے، مطیع کے سوا کوئی مسلمان نہ تھا، اس کا نام بھی العاصی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام مطیع رکھا۔