یحییٰ بن یحییٰ، محمد بن رمح اور قتیبہ بن سعید نے لیث سے حدیث بیان کی، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے کھجور کے درخت جلائے اور کاٹ ڈالے اور یہ بویرہ کا مقام تھا (جہاں یہ درخت واقع تھےقتیبہ اور ابن رمح نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: "تم نے کھجور کا جو درخت کاٹ ڈالا یا اسے اپنی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو وہ اللہ کی اجازت سے تھا اور اس لیے تاکہ وہ (اللہ) نافرمانوں کو رسوا کرے
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے کھجوروں کے درخت جو بویرہ نامی نخلستان میں تھے، جلوائے اور کٹوا دئیے، قتیبہ اور ابن رمح کی روایت میں یہ اضافہ ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری، ”جو کھجوریں تم نے کاٹیں یا ان کو ان کی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا تو یہ اللہ کے حکم سے ہوا، تاکہ فاسقوں کو رسوا کرے۔“
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے کھجوروں کے درخت کاٹے اور جلا دیے۔ اسی کے بارے میں حضرت حسان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "بنو لؤی (قریش) کے سرداروں کے لیے بویرہ میں ہر طرف پھیلنے والی آگ کی کوئی حیثیت نہ تھی اور اسی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: "تم نے کھجور کا جو بھی درخت کاٹا یا اسے چھوڑ دیا۔۔" آیت کے آخر تک
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے کھجور کے درخت کٹوائے اور جلوائے، اس واقعہ کی طرف حضرت حسان رضی اللہ تعالی عنہ اشارہ کرتے ہیں، بنو لؤی (قریش) کے سرداروں کے نزدیک، بویرہ میں پھیلنے والی آگ کی کوئی وقعت نہیں، ایک معمولی بات ہے (اس لیے مدد کو نہیں آئے) اور اس واقعہ کے بارے میں یہ آیت اتری، ”جن کھجور کے درختوں کو تم نے کاٹا یا ان کے تنوں پر کھڑے رہنے دیا۔“
عبیداللہ نے نافع سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کی کھجوروں کے درخت جلا دیے
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کی کھجوریں جلوا دیں۔