عبداللہ بن ابی بکرہ نے عمرہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: قرآن میں نازل کیا گیا تھا کہ دس بار دودھ پلانا جن کا علم ہو، حرمت کا سبب بن جاتا ہے، پھر انہیں پانچ بار دودھ پلانے (کے حکم) سے جن کا علم ہو، منسوخ کر دیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو یہ ان آیات میں تھی جن کی (نسخ کا حکم نہ جاننے والے بعض لوگوں کی طرف سے) قرآن میں تلاوت کی جاتی تھی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں قرآنِ مجید میں نازل ہوا تھا کہ دس یقینی رضعات سے حرمت لازم ٹھہرتی ہے۔ پھر ان رضعات کو پانچ یقینی رضعات سے منسوخ کر دیا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک (بعض لوگ) ان کی قرآن کی طرح قراءت کرتے تھے۔
سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمرہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔۔۔ وہ اس رضاعت کا ذکر کر رہی تھیں جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔ عمرہ نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: قرآن میں دس بار دودھ پلانے سے جن کا علم ہو، (حرمت ثابت ہونے) کا حکم نازل ہوا تھا، پھر یہ (حکم) بھی نازل ہوا تھا: پانچ بار دودھ پلانے سے جن کا علم ہو
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حرمت رضاعت کے سلسلہ میں بیان کرتے ہوئے فرمایا، قرآنِ مجید میں دس یقینی رضعات کا حکم نازل ہوا پھر نیز پانچ یقینی کا حکم نازل ہوا۔
عبدالوہاب نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے یحییٰ بن سعید سے سنا، انہوں نے کہا: مجھے عمرہ نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہہ رہی تھیں۔۔ (آگے) اسی کے مانند (ہے
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت نقل کرتے ہیں۔