مسروق نے حضرت عائشہ سے روایت کی کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر جاگتے اور گھر والوں کو بھی جگاتے، (عبادت میں) نہایت کوشش کرتے اور کمر، ہمت باندھ لیتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب بیداری فرماتے، گھر والوں کو جگاتے اور خوب کوشش کرتے اور کمر ہمت کس لیتے۔
حسن بن عبیداللہ سے روایت ہے، کہا: میں نے ابراہیم نخعی سےسنا، کہہ رہے تھے: میں نے اسود بن یزید سے سنا، وہ کہہ رہے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کے) آخری دس دن (عبادت) میں اس قدر محنت کرتے (اور عام دنوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ محنت کرتے تھے۔)
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس (10) دنوں میں اس قدر جدوجہد اور سعی و کوشش کرتے کہ باقی دنوں میں اس قدر محنت اور کوشش نہ کرتے۔حدیث حاشیہ: 'A'isha (Allah be pleased with her) reported that Allah's Messenger (صلی اللہ علیہ وسلم ) used to exert himself in devotion during the last ten nights to a greater extent than at any other time.حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حسن بن عبیداللہ سے روایت ہے،کہا:میں نے ابراہیم نخعی سےسنا،کہہ رہے تھے:میں نے اسود بن یزید سے سنا،وہ کہہ رہے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کے)آخری دس دن (عبادت)میں اس قدر محنت کرتے(اور عام دنوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ محنت کرتے تھے۔)حدیث حاشیہ: مسروق نے حضرت عائشہ سے روایت کی کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات بھر جاگتے اور گھر والوں کو بھی جگاتے، (عبادت میں) نہایت کوشش کرتے اور کمر، ہمت باندھ لیتے تھے۔حدیث حاشیہ: حسن بن عبیداللہ سے روایت ہے،کہا:میں نے ابراہیم نخعی سےسنا،کہہ رہے تھے:میں نے اسود بن یزید سے سنا،وہ کہہ رہے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کے)آخری دس دن (عبادت)میں اس قدر محنت کرتے(اور عام دنوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ محنت کرتے تھے۔) حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حسن بن عبیداللہ سے روایت ہے،کہا:میں نے ابراہیم نخعی سےسنا،کہہ رہے تھے:میں نے اسود بن یزید سے سنا،وہ کہہ رہے تھے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (رمضان کے)آخری دس دن (عبادت)میں اس قدر محنت کرتے(اور عام دنوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ محنت کرتے تھے۔)حدیث حاشیہ: رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر) ١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم2841٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)1175٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)2009٤. ترقيم فؤاد عبد الباقي (برنامج الكتب التسعة)ترقیم فواد عبد الباقی (کتب تسعہ پروگرام)1175٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)2783٧. ترقيم دار إحیاء الکتب العربیة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم دار احیاء الکتب العربیہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)1175٨. ترقيم دار السلامترقیم دار السلام2788 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے ہر طرف سے بے تعلق ہو کر مسجد میں کوشہ نشینی ایک قدیم عبادت ہے ‘اسے عکوف یا اعتکاف کہتے ہیں جب اللہ کا پہلا گھر بنا تو عبادت کے دوسرے طریقوں کے علاوہ یہ اعتکاف کا بھی مرکز تھا اعتکاف،رمضان اور غیر رمضان میں کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں ضرور اعتکاف کرتے تھے اعتکاف کرنے والا بیسویں روزے کے دن غروب آفتاب سے قبل مسجد میں داخل ہوگا اور رمضان کے آخری دن کے غروب سے اس کا اعتکاف ختم ہو جائے گا اعتکاف کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ذکرو فکر کے لیے تنہائی اختیار کر نا ہے لہذا دورانِ اعتکاف فضول مصروفیتوں،دنیوی کاموں اور لا یعنی گفتگو سے احتراز ضروری ہے اعتکاف مسجد ہی میں کیا جا سکتا ہے عورت بھی اعتکاف کر سکتی ہے۔اس کے لیے اپنے خاوند یا ولی کی اجازت کے ساتھ ساتھ ایسی جامع مسجد ضروری ہے جہاں پردہ،امن و تحفظ اور ضروریات کے لیے آسانی میسر ہو۔مستحاضہ عورت بھی اعتکاف کر سکتی ہے، البتہ اگر عورت کو دورانِ اعتکاف ایام شروع ہو جائیں تو وہ اپنا اعتکاف ختم کر دے گی۔ اعتکاف کے لیے روزہ شرط نہیں ہے،جو شخص بوجوہ روزہ نہ رکھ سکتا ہو وہ بھی اعتکاف کی عبادت سے فیض یاب ہو سکتا ہے۔دورانِ اعتکاف انسان کے گھر والوں کو اس سے ملنے اور حال دریافت کرنے کی اجازت ہے کسی ضرورت کے پیش نظر معتکف مسجد سے باہر بھی جا سکتا ہے:مثلاً قضائے حاجت کے لیے،سحری افطاری یا ضروری علاج کے لیے بشرطیکہ ان کاشیاء کی ترسیل مسجد میں ممکن نہ ہو راستے میں آتے جاتے چلتے چلتے احباب کی خیر خیریت اور بیمارپرسی بھی کی جا سکتی ہے مندرجہ ذیل اشیاء سے اعتکاف ختم ہو جاتا ہے۔ ٭بغیر ضرورت کے مسجد سے باہر نکل جانا۔ ٭ازدواجی تعلقات قائم کرنا۔ ٭عورت کے ایام یا نفاس شروع ہو جانا۔