الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ
جنازے کے احکام و مسائل
4. باب فِي إِغْمَاضِ الْمَيِّتِ وَالدُّعَاءِ لَهُ إِذَا حُضِرَ:
4. باب: میت کی آنکھوں کو بند کرنا اور اس کے لئے دعا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2130
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو إسحاق الْفَزَارِيُّ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ، وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ، فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ، فَقَالَ: لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ "، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ، وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ، وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ، وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ ".
ابو اسحاق فزاری نے خالد حذا سے، انھوں نے ابو قلابہ سے، انھوں نے قبیصہ بن ذویب سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے، اس وقت ان کی آنکھیں کھلی ہوئیں تھیں تو آپ نے انھیں بند کردیا، پھر فرمایا: "جب روح قبض کی جاتی ہے تو نظر اس کا پیچھاکرتی ہے۔"اس پر انکے گھر کے کچھ لوگ چلا کر ر ونے لگے تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"تم اپنے لئے بھلائی کے علاوہ اور کوئی دعا نہ کرو کیونکہ تم جو کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے اللہ!ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی مغفرت فرما، ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کے درجات بلند فرما اور اس کے پیچھے رہ جانے والوں میں تو اس کا جانشین بن اور اے جہانوں کے پالنے والے!ہمیں اور اس کو بخش دے، اس کے لئے اس کی قبر میں کشادگی عطا فرما اور اس کے لئے اس (قبر) میں روشنی کردے۔"
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لائے، جبکہ (موت کے بعد) ان کی آنکھیں اوپر کو کھلی ہوئی تھیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بند کر دیا، پھر فرمایا: جب روح قبض کی جاتی ہے (روح جسم سے نکال لی جاتی ہے) تو نظر اس کا پیچھا کرتی ہے۔ (اس لیے آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں) (آپصلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر) ان کے گھر کے کچھ لوگ چلا چلا کر رونے لگے (رنج اور صدمہ کی حالت میں ان کی زبان سے ایسی باتیں نکلنے لگیں جو ان کے حق میں بد دعا تھیں) تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے نفسوں کے حق میں خیر اور بھلائی کی دعا کرو کیونکہ تم جو کچھ کہہ رہے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حود اس طرح دعا فرمائی: اے اللہ! ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مغفرت فرما، اور اپنے ہدایت یافتہ بندوں میں اس کا درجہ بلند فرما اور اس کا جانشین بن جا (اس کے بجائے تو ہی سر پرستی اور نگرانی فرما) اس کے پس ماندگان کی اور اے کائنات کے مالک! بخشش دے ہمیں اور اس کو اور اس کی قبر کو اس کے لیے وسیع اور روشن فرما۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 920
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2131
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " وَاخْلُفْهُ فِي تَرِكَتِهِ "، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ أَوْسِعْ لَهُ فِي قَبْرِهِ "، وَلَمْ يَقُلِ افْسَحْ لَهُ، وَزَادَ قَالَ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ: " وَدَعْوَةٌ أُخْرَى سَابِعَةٌ نَسِيتُهَا ".
عبیداللہ بن حسن نے کہا: ہمیں خالد حذاء نے اسی (مذکورہ بالا) سند کے ساتھ اس (سابقہ حدیث) کے ہم معنی حدیث بیان کی، اس کے سوا کہ انھوں نے (واخلفہ فی عقبہ کے بجائے) واخلفہ فی ترکتہ (جو کچھ اس نے چھوڑا ہے، یعنی اہل ومال، اس میں اس کا جانشین بن) کہا، اور انھوں نےاللہم!اوسع لہ فی قبرہ (اے اللہ!اس کے لئے اس کی قبر میں وسعت پیدا فرما) کہا اورافسح لہ (اوراس کے لئے کشادگی پیدا فرما) نہیں کہا اور (عبیداللہ نے) یہ زائد بیان کیا کہ خالد حذاء نے کہا: ایک اور ساتویں دعا کی جسے میں بھول گیا۔
امام صاحب خالد حذاء کی سند سے ہی یہ روایت اپنے دوسرے استاد سے روایت کرتے ہیں۔ اس میں یہ الفاظ ہیں (وَاخْلُفْهُ فِى تَرِكَتِهِ) اس کے پس ماندگان کے لیے تو نگہبان اور محافظ بن کر اس کی جانشینی فرما اور (أفْسَحْ لَهُ) کی جگہ (أوسع له) اس کے لیے وسیع فرما اور خالد حذاء کہتے ہیں، ایک ساتویں دعا بھی کی جو میں بھول گیا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 920
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة