معاذ بن ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے قتادہ سے، انھوں نے سالم بن ابی جعد غطفانی سے، انھوں نے معدان بن ابی طلحہ یعمری سے اور انھوں نے حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس (مسلمان) نے سورہ کہف کی پہلی دس آیات حفظ کرلیں، اسے دجال کے فتنے سے محفوظ کرلیا گیا۔"
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان سورہ کہف کی پہلی دس آیات یاد کرے گا وہ فتنہ دجال سے محفوظ رہے گا۔“
شعبہ اور ہمام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی۔اس میں شعبہ نے سورہ کہف کی آخری (دس) آیات کہا ہے جبکہ ہمام نے ابتدائی (دس) آیات کہا ہے جس طرح ہشام کی روایت ہے۔
امام صاحب نے اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی یہ روایت نقل کی ہے، جس میں شعبہ کی حدیث میں آخری دس آیات کہا گیا ہے اور ہمام نے ہشام کی طرح ابتدائی دس آیات کہا ہے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے ابو منذر!کیا تم جانتے ہو کتاب اللہ کی کونسی آیت، جو تمھارے پاس ہے، سب سے عظیم ہے؟"کہا: میں نے عرض کی: اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔آپ نے (دوبارہ) فرمایا: "اے ابو منذر! کیا تم جانتے ہو اللہ کی کتاب کی کونسی آیت جو تمہارے پاس ہے، سب سے عظمت والی ہے؟"کہا: میں نے عرض کیاللَّہُ لَا إِلہ إِلَّا ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ کہا: تو آپ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: اللہ کی قسم!ابو منذر! تمھیں یہ علم مبارک ہو۔"
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابو المنذر! کیا تم جانتےہو کہ تمھارے پاس کتاب اللہ کی کونسی آیت، سب سے عظیم ہے؟“ میں نے عرض کیا، اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی خوب علم ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابو المنذر! کیا تم جانتے ہو، اللہ کی کتاب کی کونسی آیت تمہارے نزدیک، سب سے زیادہ عظمت والی ہے؟“ میں نے عرض کیا ﴿اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ ﴾ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: ”ابو المنذر! تمھیں علم مبارک ہو۔“