ہم سے محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا: میں نے قتادہ کو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے سنا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی، میں نے ان میں سے کسی کو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے نہیں سنا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ نماز پڑھی، میں نے ان میں سے کسی سے بلند آواز میں ﴿بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ﴾ کی قراءت نہیں سنی۔
محمد بن (جعفر کے بجائے) ابو داؤد نے شعبہ سے اسی سند سے روایت کی اور یہ اضافہ کیا کہ شعبہ نے کہا: میں نے قتادہ سے کہا: کیا آپ نے یہ روایت انس رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، کہا: ہاں، ہم نے سے اس کے بارے میں پوچھا تھا۔
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اس میں یہ اضافہ ہے کہ شعبہ نہ کہا، میں نے قتادہ سے پوچھا کیا آپ نے یہ روایت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنی ہے؟ اس نے کہا: ہاں، ہم نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تھا۔
وزاعی نے عبدہ سے روایت کی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ یہ کلمات بلند آواز سے پڑھتے تھے: سبحانک اللہم! وبحمدک، تبارک اسمک وتعالی جدک، ولا إلہ غیرک ”اے اللہ! تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے۔ تیرا نام بڑا بابرکت ہے اور تیری عظمت وشان بڑی بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔“(نیز اوزاعی ہی کی) قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے (اپنی) روایت کی خبر دیتے ہوئے ان (اوزاعی) کی طرف لکھ بھیجا کہ انہوں نے (انس رضی اللہ عنہ) نے قتادہ کو حدیث سنائی، کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر، عمر اورعثمان رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ (نماز کا) آغاز الحمد للہ رب العالمین سے کرتے تھے، وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم (بلند آواز سے) نہیں کہتے تھے، نہ قراءت کے شروع میں اور نہ اس کے آخر میں ہی (دوسری سورت کے آغاز پر
حضرت عبدہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کلمات بلند آواز سے پڑھتے تھے، (سُبْحَانَكَ اللهم! وَبِحَمْدِكَ وَ تَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالىٰ جَدُّكَ، وَلاَ إِلهَ غَيْرُكَ)(اے اللہ! تو اپنی حمد و توصیف کے ساتھ، پاکیزگی و تقدس سے متصف ہے، تیرا نام ہی بابرکت ہےاور تیری عظمت و بزرگی بلند و بالا ہے، تیرے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں)۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قتادہ کو بتایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر، عمر اور عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی ہے، وہ نماز کا آغاز ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ﴾ سے کرتے تھے، وہ قراءت کے شروع میں اور نہ ہی آخر میں ﴿بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم﴾ پڑھتے تھے۔